Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 65
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ١ؕ قُلْ اَبِاللّٰهِ وَ اٰیٰتِهٖ وَ رَسُوْلِهٖ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِءُوْنَ
وَلَئِنْ : اور اگر سَاَلْتَهُمْ : تم ان سے پوچھو لَيَقُوْلُنَّ : تو وہ ضرور کہیں گے اِنَّمَا : کچھ نہیں (صرف) كُنَّا : ہم تھے نَخُوْضُ : دل لگی کرتے وَنَلْعَبُ : اور کھیل کرتے قُلْ : آپ کہ دیں اَبِاللّٰهِ : کیا اللہ کے وَاٰيٰتِهٖ : اور اس کی آیات وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول كُنْتُمْ : تم تھے تَسْتَهْزِءُ وْنَ : ہنسی کرتے
اگر تم ان لوگوں سے پوچھو (کہ ایسی باتیں کیوں کرتے ہو) تو وہ ضرور یہی جواب دیں گے کہ ہم تو محض مذاق اور خوش طبعی کر رہے تھے۔ (ان سے) کہو ' استہزا کرنا تھا تو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی آیتوں ہی کے ساتھ کرنا تھا ؟
[41] غزوہ تبوک کے زمانے میں منافق اپنی مجلسوں میں نبی ﷺ کا مذاق اڑایا کرتے، مثلاً کہتے کہ دیکھو یہ لوگ روم و شام کے قلعے فتح کرنے چلے ہیں، انہوں نے رومیوں کی جنگ کو عربوں کی باہمی جنگ پر قیاس کر رکھا ہے۔ کل دیکھ لینا یہ سب رومیوں کے سامنے رسیوں سے بندھے ہوئے کھڑے ہوں گے۔ یہاں منافقوں کی اسی قسم کی بدگوئیوں کی طرف اشارہ ہے۔
Top