Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 16
سَنَسِمُهٗ عَلَى الْخُرْطُوْمِ
سَنَسِمُهٗ : عنقریب ہم داغ دیں گے اس کو۔ داغ لگائیں گے اس کو عَلَي : اوپر الْخُرْطُوْمِ : ناک کے
ہم عنقریب ہی ایک نشان لگا دیں گے اس کی سونڈ پر3
12 ۔ استکبار کا نتیجہ و انحرم ذلت و خواری والعیاد باللہ ! : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم عنقریب ہی نشان لگا دیں گے اس کی سونڈ پر یعنی۔ اس کی ناک پر، اس میں اس کی انتہائی تحقیر و تذلیل ہے کہ اس کی ناک کے لئے خرطوم یعنی سونڈ کا لفظ اسعتمال فرمایا گیا ہے، جو کہ اپنی اصل کے اعتبار سے ہاتھی اور خنزیر کی سونڈ کے لئے بولا جاتا ہے، کیونکہ یہ شخص اپنی اسی جھوٹی ناک کی بڑائی کے گھمنڈ میں کفر و انکار کا مرتکب ہوا تھا اور اس نے کلام الٰہی کے حق میں توہین کا ارتکاب کیا تھا، رہ گئی یہ بات کہ یہ کون شخص تھا ؟ تو اس کے بارے میں حضرات مفسرین کرام نے مختلف نام لئے ہیں، مثلاً اخنس بن شریق، اسود بن عبدیغوث، عبدالرحمٰن بن اسود، ولید بن مغیرہ اور ابوجہل بن ہشام (روح، ابن کثیر، قرطبی، محاسن، اور مدارک وغیرہ) لیکن حقیقت یہ ہے کہ قرآنی الفاظ کا عموم ان سب ہی کو شامل ہے اور اس کے علاوہ آئندہ بھی اس قماش کے جو لوگ ہوں گے وہ سب بھی اسی زمرے میں آتے ہیں، اس لئے ابھموا ما ابھمہ القرآن کے مطابق اور المطلق یجری علی اطلاقہ کے اصول کے تحت کلمات تنزیل کو عام ہی رکھنا چاہئے تاکہ یہ اس طرح کہ سب ہی لوگوں کو عام اور شامل رہیں کہ مسئلہ فلاں ابن فلاں کا نہیں بلکہ اخلاق و کردار کا ہے۔ سو اس سے استکبار کے نتیجہ و انجام اور اس کی سزا کو بیان فرما دیا گیا ہے جس سے یہ بھی ظاہر فرما دیا گیا کہ استکبار کے ساتھ اپنی ناک کو بڑا کرنے اور اس کے نتیجے میں نور حق اور ہدایت سے منہ موڑنے والوں کی ناک ناک نہیں بلکہ خنزیر کی سو انڈ ہوتی ہے جو حق کی طرف مڑنے اور اس کے آگے جھکنے کے لئے تیار نہیں ہوتی جبکہ انسان کی اصل قدر و قیمت ہی حق کے آگے جھکنے اور اس کو قبول کرنے میں ہے۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرید وعلی مایحب ویرید۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین۔
Top