Taiseer-ul-Quran - Yunus : 105
وَ اَنْ اَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا١ۚ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
وَاَنْ : اور یہ کہ اَقِمْ : سیدھا رکھ وَجْهَكَ : اپنا منہ لِلدِّيْنِ : دین کے لیے حَنِيْفًا : سب سے منہ موڑ کر وَلَا تَكُوْنَنَّ : اور ہرگز نہ ہونا مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین
نیز یہ کہ آپ یکسو ہو کر اسی دین (اسلام) کی طرف اپنا رخ قائم رکھئے اور مشرکوں 113 سے نہ ہونا
113 ہدایت کے حصول کے لئے تین ہدایات :۔ اس آیت اور اس سے اگلی دو آیات میں بھی خطاب بظاہر رسول اللہ کو ہے جبکہ یہ ارشادات عام لوگوں اور بالخصوص مسلمانوں کے لیے ہیں اس لیے کہ نبی کی دعوت کا تو آغاز ہی شرک کی تردید سے ہوتا ہے اور اس کی نبوت سے پہلے کی زندگی بھی شرک سے مبرا ہوتی ہے اور قرآن کریم میں یہ انداز تاکید مزید کے لیے اختیار کیا گیا ہے اور ارشاد یہ ہو رہا ہے کہ دین اسلام کا جو راستہ اللہ تعالیٰ نے بتلایا اور دکھلایا ہے بالکل ناک کی سیدھ اسی پر چلتے جائیے دائیں بائیں یا آگے پیچھے مڑ کر دیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ کی سیدھی راہ کے علاوہ ادھر ادھر جتنے راستے ہیں سب شیطانی راہیں ہیں۔ دوسری ہدایت یہ ہے کہ اس راہ پر ہر قسم کے قبائلی تعصبات جاہلانہ اور مشرکانہ رسم و رواج، مذہبی تعصبات اور خارجی یا سابقہ نظریات کو بالکل چھوڑ چھاڑ کر اور یکسو ہو کر چلنا ہوگا اور تیسری ہدایت یہ ہے کہ بالخصوص مشرکانہ عقائد اور رسم و رواج، ان کے عادات و خصائل اور کردار سب سے پاک صاف رہ کر اللہ کی راہ کو اختیار کرنا ہوگا۔
Top