Taiseer-ul-Quran - Hud : 107
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں مَا دَامَتِ : جب تک ہیں السَّمٰوٰتُ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضُ : اور زمین اِلَّا : مگر مَا شَآءَ : جتنا چاہے رَبُّكَ : تیرا رب اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تیرا رب فَعَّالٌ : کر گزرنے والا لِّمَا يُرِيْدُ : جو وہ چاہے
اور جب تک زمین و آسمان 119 قائم ہیں وہ اسی میں رہیں گے الا یہ کہ آپ کا پروردگار کچھ اور چاہے کیونکہ آپ کا پروردگار جو چاہتا ہے اسے کر گزرنے کی 120 پوری قدرت رکھتا ہے
119 یہ الفاظ بطور محاورہ استعمال کیے گئے ہیں کیونکہ اہل عرب دوام اور لا محدود مدت بیان کرنے کے لیے یہی الفاظ استعمال کرتے تھے ورنہ یہ موجودہ زمین و آسمان تو قیامت کے وقت ختم کردیے جائیں گے۔ البتہ ظاہری الفاظ کا لحاظ رکھتے ہوئے ان سے عالم اخروی کے زمین و آسمان مراد لیے جاسکتے ہیں۔ 120 کیا اعمال کے نتائج ناقابل تبدل ہیں ؟ اس آیت میں ان گمراہ لوگوں کا رد ہے جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ نے اشیاء میں جو تاثیریں رکھ دی ہیں انہی کے مطابق ہی افعال کے نتائج برآمد ہوتے ہیں اور ان میں ردو بدل ناممکن ہے یہ عقیدہ دراصل اللہ کی قدرت کاملہ کا انکار ہے وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے زہر کھالیا ہے تو وہ لازماً مرجائے گا اور موت ایسی یقینی ہے جس کا کوئی علاج نہیں۔ جبکہ اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ اگر اللہ چاہے تو زہر کھانے والے کو بھی بچا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر اللہ چاہے تو کسی مجرم کو تھوڑی بہت سزا دے کر یا سزا دئیے بغیر ہی معاف کرسکتا ہے۔
Top