Taiseer-ul-Quran - Hud : 13
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَیٰتٍ وَّ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ : کیا وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : اس کو خود گھڑ لیا ہے قُلْ : آپ کہ دیں فَاْتُوْا : تو تم لے آؤ بِعَشْرِ سُوَرٍ : دس سورتیں مِّثْلِهٖ : اس جیسی مُفْتَرَيٰتٍ : گھڑی ہوئی وَّادْعُوْا : اور تم بلا لو مَنِ اسْتَطَعْتُمْ : جس کو تم بلا سکو مِّنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
یا وہ یہ کہیں کہ اس نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے آپ ان سے کہئے کہ : اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں گھڑ لاؤ 16 اور اللہ کے سوا جس جس کو تم بلا سکو بلا لو
16 قرآن جیسی سورت بنا لانے کا چیلنج :۔ قریش مکہ کا آپ کی نبوت سے انکار کے معاملہ میں ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے کہاں ؟ یہ تو تمہارا اپنا تصنیف کردہ ہے اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے انھیں چیلنج کیا کہ اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں بنا کے دکھا دو ۔ واضح رہے کہ یہاں تو کفار سے دس سورتیں بنا کر لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ سورة یونس کی آیت نمبر 37، 38 میں صرف ایک سورت بنا لانے کا مطالبہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ سورة یونس، سورة ہود کے بعد نازل ہوئی تھی اسی طرح سورة بقرہ کی آیت نمبر 23 میں بھی صرف ایک ہی سورت بنا لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ سورة ہود اور سورة یونس کے بعد نازل ہوئی۔ یہ دونوں سورتیں مکی ہیں جبکہ سورة بقرہ مدنی سورتوں میں سے پہلی سورت ہے اور قرآن جیسی سورت بنا لانے کے چیلنج اور قرآن کی امتیازی خصوصیات کی تفصیل کے لیے سورة بقرہ کی آیت نمبر 23 پر حاشیہ نمبر 27 ملاحظہ فرمائیے۔
Top