Taiseer-ul-Quran - Hud : 91
قَالُوْا یٰشُعَیْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ وَ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْنَا ضَعِیْفًا١ۚ وَ لَوْ لَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنٰكَ١٘ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیْزٍ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰشُعَيْبُ : اے شعیب مَا نَفْقَهُ : ہم نہیں سمجھتے كَثِيْرًا : بہت مِّمَّا تَقُوْلُ : ان سے جو تو کہتا ہے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَنَرٰىكَ : تجھے دیکھتے ہیں فِيْنَا : اپنے درمیان ضَعِيْفًا : ضعیف (کمزور) وَلَوْ : اور اگر لَا رَهْطُكَ : تیرا کنبہ نہ ہوتا لَرَجَمْنٰكَ : تجھ پر پتھراؤ کرتے وَمَآ : اور نہیں اَنْتَ : تو عَلَيْنَا : ہم پر بِعَزِيْزٍ : غالب
وہ کہنے لگے : شعیب ! تمہاری اکثر باتوں کی تو ہمیں سمجھ 103 ہی نہیں آتی۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ تم ہمارے درمیان ایک کمزور سے آدمی ہو اور اگر تمہاری برادری نہ ہوتی تو ہم تمہیں سنگسار 104 کردیتے اور تم ایسے نہیں جس کا ہم پر کوئی دباؤ ہو
103 حرام خور کو حلال کمانا بہت مشکل ہوتا ہے :۔ یعنی یہ جو تم کاروبار میں سچائی، راست بازی اور دیانتداری کی باتیں کرتے ہو اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمارا سارا کاروبار ہی مندا پڑجائے گا۔ مارکیٹ میں مقابلہ بڑا سخت ہے اگر ہم یہ کام نہ کریں گے تو کمائیں گے کیا اور کھائیں گے کیا ؟ لہذا یہ نصیحتیں تم اپنے پاس ہی رکھو ہم اگر ایسی دیانتداری سے کام لیں جیسی تم کہتے ہو تو ہمارا تو سارا کاروبار ہی ٹھپ ہوجائے گا اور ایک دن بھی نہ چل سکے گا۔ تمہاری یہ باتیں ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔ اور واقعہ ہے بھی یہی کہ جب انسان حرام ذرائع سے مال کمانے کا عادی ہوجاتا ہے تو اس کے لیے حلال ذریعہ سے مال کمانا اتنا ہی دشوار نظر آتا ہے جتنا کسی بلند پہاڑ پر چڑھنا۔ یہاں حسب حال مجھے ایک واقعہ یاد آگیا ہے ایک گوالے کا بیٹا کچھ دین کا علم پڑھ گیا۔ لڑکا نیک تھا ایک دن اپنے باپ سے کہنے لگا : ابا ! دودھ میں پانی ملانا چھوڑ دو اور بیشک دودھ کچھ مہنگا بیچ لیا کرو۔ باپ نے بیٹے کو تلخ لہجے میں جواب دیا چل دفع ہو تم تو کسی گوالے کے بیٹے ہی نہیں ہو اس مختصر سے واقعہ سے ایک حرام خور کی پوری ذہنیت سمجھ میں آجاتی ہے۔ یہی ذہنیت شعیب کی قوم کی تھی جنہوں نے اپنے پیغمبر کو یوں جواب دیا تھا کہ تمہاری ان باتوں کی ہمیں سمجھ ہی نہیں آتی 104 سیدنا شعیب کو دھمکی :۔ تمہاری برادری کا ہمیں پاس ہے جو ہمارے ہی ہم خیال ہیں اگر یہ نہ ہوتے تو تم تو ایک کمزور سے آدمی ہو جس طرح تم نے ہمیں ستا رکھا ہے کب کا ہم نے تمہیں سنگسار کردیا ہوتا۔ تمہیں ہم اپنے مقابلے میں کیا سمجھتے ہیں ؟
Top