Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - Ibrahim : 37
رَبَّنَاۤ اِنِّیْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِكَ الْمُحَرَّمِ١ۙ رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِیْۤ اِلَیْهِمْ وَ ارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَشْكُرُوْنَ
رَبَّنَآ
: اے ہمارے رب
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اَسْكَنْتُ
: میں نے بسایا
مِنْ
: سے۔ کچھ
ذُرِّيَّتِيْ
: اپنی اولاد
بِوَادٍ
: میدان
غَيْرِ
: بغیر
ذِيْ زَرْعٍ
: کھیتی والی
عِنْدَ
: نزدیک
بَيْتِكَ
: تیرا گھر
الْمُحَرَّمِ
: احترام والا
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
لِيُقِيْمُوا
: تاکہ قائم کریں
الصَّلٰوةَ
: نماز
فَاجْعَلْ
: پس کردے
اَفْئِدَةً
: دل (جمع)
مِّنَ
: سے
النَّاسِ
: لوگ
تَهْوِيْٓ
: وہ مائل ہوں
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
وَارْزُقْهُمْ
: اور انہیں رزق دے
مِّنَ
: سے
الثَّمَرٰتِ
: پھل (جمع)
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَشْكُرُوْنَ
: شکر کریں
اے ہمارے پروردگار ! میں نے اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے قابل احترام گھر کے پاس ایسے میدان میں لا بسایا ہے جہاں کوئی کھیتی نہیں۔
39
تاکہ وہ نماز قائم کریں۔
40
پروردگار ! بعض لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے اور انھیں کھانے کو پھل مہیا فرما۔ توقع ہے کہ یہ شکرگزار رہیں گے
39
یہاں بخاری سے ایک طویل حدیث درج کی جاتی ہے کہ کن حالات میں سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) نے سیدنا اسماعیل (علیہ السلام) اور ان کی والدہ کو اس بےآب وگیاہ وادی میں لا کر بسایا تھا اور اللہ نے ان کے کھانے پینے کا سامان کیسے کیا۔ چاہ زمزم کا پھوٹنا اور بیت اللہ کی تعمیر وغیرہ بہت سے حالات اس حدیث میں تفصیلاً آگئے ہیں۔ ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ عورتوں میں سب سے پہلے سیدہ ہاجرہ نے کمر پٹہ باندھا تاکہ سارہ ان کا سراغ تک نہ پائیں۔ چناچہ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) ہاجرہ (علیہ السلام) اور اس کے بچے کو وہاں سے نکال لائے۔ ہاجرہ اسماعیل کو دودھ پلاتی تھی۔ سیدنا ابراہیم نے انھیں ایک بڑے درخت تلے بٹھا دیا جہاں آب زمزم ہے مسجد الحرام کی بلند جانب میں۔ اس وقت نہ وہاں کوئی آدمی آباد تھا اور نہ ہی پانی تھا۔ آپ انھیں ایک تھیلہ کھجور کا اور ایک مشکیزہ پانی کا دے کر چلے آئے۔ سیدہ حاجرہ ان کے پیچھے آئیں اور پوچھا ابراہیم ہمیں ایسی وادی میں چھوڑ کر کہاں جارہے ہو جہاں نہ کوئی آدمی ہے اور نہ پانی ہے ؟ ہاجرہ نے کئی بار یہ بات پوچھی مگر ابراہیم نے مڑ کر نہ دیکھا۔ پھر کہنے لگیں کیا اللہ نے آپ کو ایسا حکم دیا ہے ؟ سیدنا ابراہیم نے کہا ہاں پھر کہنے لگیں اچھا پھر اللہ ہمیں ضائع نہیں کرے گا پھر واپس آگئیں۔ ابراہیم وہاں سے چل کر جب اس ٹیلہ پر پہنچے جہاں سے انھیں دیکھ نہ سکتے تھے تو بیت اللہ کی طرف منہ کرکے اپنے ہاتھ اٹھا کر ان کلمات کے ساتھ دعا کی اے اللہ ! میں نے اپنی اولاد کے ایک حصہ کو ایسی وادی میں لابسایا ہے جہاں کوئی کھیتی نہیں۔۔ یشکرون تک صفا مروہ کی سعی کا آغاز کیسے ہوا ؟ سیدہ ہاجرہ سیدنا اسماعیل کو اپنا دودھ اور یہ پانی پلاتی رہیں حتیٰ کہ پانی ختم ہوگیا۔ تو خود بھی پیاسی اور بچہ بھی پیاسا ہوگیا۔ بچہ کو دیکھا کہ وہ پیاس کے مارے تڑپ رہا ہے۔ آپ بچہ کی یہ حالت دیکھ نہ سکیں اور چل دیں۔ دیکھا کہ صفا پہاڑی ہی آپ کے قریب ہے۔ اس پر چڑھیں پھر وادی کی طرف آگئیں۔ وہ دیکھ رہی تھیں کہ کوئی آدمی نظر آئے مگر کوئی آدمی نظر نہ آیا۔ آپ صفا سے اتر آئیں حتیٰ کہ وادی میں پہنچ گئیں اور اپنی قمیص کا دامن اٹھایا اور ایک مصیبت زدہ آدمی کی طرح دوڑنے لگیں یہاں تک کہ وادی طے کرلی اور مردہ پہاڑی پر آگئیں اور مروہ پر کھڑے ہو کر دیکھا کہ کوئی آدمی نظر آتا ہے مگر انھیں کوئی آدمی نظر نہ آیا۔ اسی کیفیت میں انہوں نے سات چکر لگائے۔ آپ نے فرمایا اس وقت سے ہی لوگوں نے صفا مردہ کا طواف شروع کیا پر جب وہ ساتویں چکر میں مروہ پر چڑھیں تو ایک آواز سنی۔ انہوں نے اپنے آپ سے کہا : خاموش رہو۔ (بات سنو) پھر کان لگایا تو وہی آواز سنی۔ کہنے لگیں میں نے تیری آواز سنی، کیا کچھ ہماری مدد کرسکتا ہے ؟ آپ نے اسی وقت زمزم کے مقام پر ایک فرشتہ دیکھا جس نے اپنی ایڑی یا اپنا پیر زمین پر مار کر اسے کھود ڈالا۔ تو پانی نکل آیا۔ سیدہ ہاجرہ اسے حوض کی طرح بنانے لگیں اور اپنے ہاتھ سے منڈیر باندھنے لگیں اور چلوؤں سے پانی اپنے مشکیزہ میں بھرنے لگیں جب وہ چلو سے پانی لیتیں تو اس کے بعد جوش سے پانی نکل آتا۔ آپ نے فرمایا : اللہ ام اسماعیل پر رحم فرمائے۔ اگر وہ زمزم کو اپنے حال پر چھوڑ دیتیں یا ( فرمایا) اس سے چلو چلو پانی نہ لیتیں تو زمزم ایک بہتا ہوا چشمہ بن جاتا چناچہ سیدہ ہاجرہ نے پانی پیا اور اپنے بچے کو دودھ پلایا۔ فرشتے نے ان سے کہا تم جان کی فکر نہ کرو۔ یہاں اللہ کا گھر ہے یہ بچہ اور اس کا باپ تعمیر کریں گے اور اس وقت کعبہ گر کر زمین سے اونچا ٹیلہ بن چکا تھا اور برسات کا پانی اس کے دائیں بائیں سے گزر جاتا تھا۔ آب زمزم اور بنو جرہم :۔ کچھ عرصہ بعد وہاں جرہم (قبیلہ) کے لوگ یا ان کے گھر والے کداء کے راستے سے آرہے تھے ادھر سے گزرے۔ وہ مکہ کے نشیب میں اترے۔ انہوں نے وہاں ایک پرندہ گھومتا دیکھا تو کہنے لگے : یہ پرندہ ضرور پانی پر گردش کررہا ہے ہم اس میدان سے واقف ہیں یہاں کبھی پانی نہیں دیکھا۔ چناچہ انہوں نے ایک دو آدمی بھیجے۔ انہوں نے پانی موجود پایا تو واپس جاکر انھیں پانی کی خبر دی تو وہ بھی آگئے۔ ام اسماعیل وہیں پانی کے پاس بیٹھیں تھیں۔ انہوں نے پوچھا : کیا ہمیں یہاں قیام کرنے کی اجازت دیں گی ؟ ام اسماعیل نے کہا : ہاں۔ لیکن پانی میں تمہارا حق نہیں ہوگا۔ وہ کہنے لگے : ٹھیک ہے آپ نے فرمایا : ام اسماعیل خود بھی یہ چاہتی تھیں کہ انسان وہاں آباد ہوں چناچہ وہ وہاں اتر پڑے اور اپنے گھر والوں کو بھی بلا بھیجا۔ جب وہاں ان کے کئی گھر آباد ہوگئے اور اسماعیل جوان ہوگئے اور انھیں لوگوں سے عربی سیکھی تو ان کی نگاہ میں وہ بڑے اچھے جوان نکلے۔ وہ ان سے محبت کرتے تھے اور اپنے خاندان کی ایک عورت ان کو بیاہ دی۔ اور ان کی والدہ فوت ہوگئیں۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کا پہلی بار وہاں سے گزرنا :۔ ایک دفعہ سیدنا ابراہیم اپنے بیوی بچے کو دیکھنے آئے اس وقت اسماعیل خود گھر پر نہ تھے۔ آپ نے ان کی بیوی سے ان کے متعلق پوچھا وہ کہنے لگیں روزی کی تلاش میں نکلے ہیں پھر آپ نے اس سے گزر بسر کے متعلق پوچھا تو کہنے لگی بڑی تنگی سے زندگی بسر ہو رہی ہے اور سختی کی آپ سے خوب شکایت کی۔ آپ نے کہا، جب تیرا خاوند آئے تو اسے میرا سلام کہنا اور کہنا کہ اپنے گھر کی چوکھٹ بدل دے جب اسماعیل آئے تو انہوں نے محسوس کیا جیسے کوئی مہمان آیا ہو۔ بیوی سے پوچھا کیا کوئی آیا تھا ؟ اس نے کہا ہاں اس طرح کا ایک بوڑھا آیا تھا، تمہارے متعلق پوچھتا تھا تو میں نے اسے بتادیا۔ پھر پوچھا کہ تمہاری گزران کیسے ہوتی ہے تو میں نے کہا بڑی تنگی ترشی سے دن کاٹ رہے ہیں اسماعیل نے پوچھا کچھ اور بھی کہا تھا ؟ کہنے لگی ہاں تمہیں سلام کہا تھا اور کہا تھا کہ گھر کی چوکھٹ تبدیل کردو اسماعیل کہنے لگے وہ میرے والد تھے اور مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں چھوڑ دوں۔ اب تو اپنے گھر والوں کے پاس چلی جا چناچہ اسماعیل نے اسے طلاق دے دی اور ایک دوسری عورت سے شادی کرلی۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کا دوسرا چکر :۔ اس کے بعد ابراہیم جتنی مدت اللہ نے چاہا اپنے ملک میں قیام پذیر رہے۔ پھر یہاں آئے تو بھی اسماعیل نہ ملے۔ آپ نے ان کی بیوی سے اسماعیل کے متعلق پوچھا تو کہنے لگی۔ روزی کمانے گئے ہیں پھر آپ نے پوچھا تمہارا کیا حال ہے اور گزر بسر کیسی ہوتی ہے ؟ وہ کہنے لگی اللہ کا شکر ہے بڑی اچھی گزر بسر ہو رہی ہے آپ نے پوچھا کیا کھاتے ہو ؟ کہنے لگی گوشت پوچھا کیا پیتے ہو ؟ کہنے لگی پانی پھر سیدنا ابراہیم نے دعا کی یا اللہ ان کے گوشت اور پانی میں برکت دے۔ رسول اکرم نے فرمایا : ان دنوں مکہ میں اناج نام کو نہ تھا ورنہ ابراہیم اس میں بھی برکت کی دعا کرتے۔ اور اگر مکہ کے علاوہ دوسرے لوگ صرف ان دو چیزوں پر گزران کریں تو انھیں موافق نہ آئیں۔ خیر ابراہیم نے (اپنی بہو سے) کہا کہ جب تمہارا خاوند آئے تو اسے میرا سلام کہنا اور کہنا کہ یہ چوکھٹ اچھی ہے اس کی حفاظت کرو جب اسماعیل آئے تو بیوی سے پوچھا (آج) کوئی آیا تھا ؟ وہ کہنے لگی ہاں ایک خوش شکل بزرگ آئے تھے بہت اچھے آدمی تھے۔ آپ کا پوچھتے تھے میں نے بتادیا نیز پوچھا کہ تمہاری گزران کیسی ہے میں نے کہا بہت اچھی ہے اسماعیل نے پوچھا کچھ اور بھی کہا تھا کہنے لگی ہاں آپ کو سلام کہا تھا اور کہا تھا کہ تمہارے دروازے کی چوکھٹ عمدہ ہے اس کو حفاظت سے رکھنا اسماعیل نے اسے بتایا کہ وہ میرے والد تھے اور مجھے حکم دیا ہے کہ میں تجھے اپنے پاس ہی رکھوں تیسرا چکربیت اللہ کی تعمیر اور اس کا مقصد :۔ پھر کچھ مدت بعد جتنی اللہ کو منظور تھی سیدنا ابراہیم آئے تو اس وقت اسماعیل زمزم کے پاس ایک درخت تلے بیٹھے اپنے تیر درست کر رہے تھے۔ والد کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے اور باپ بیٹا بڑے تپاک سے ملے۔ اس کے بعد ابراہیم نے کہا اسماعیل ! اللہ نے مجھے ایک حکم دیا ہے کیا اس کام میں تو میری مدد کرے گا ؟ انہوں نے کہا ضرور کروں گا ابراہیم کہنے لگے، اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس مقام پر ایک گھر بناؤں اور ایک اونچے ٹیلے کی طرف اشارہ کیا۔ چناچہ باپ بیٹا دونوں نے اس گھر کی بنیاد اٹھائی۔ اسماعیل پتھر لاتے اور ابراہیم تعمیر کرتے جاتے۔ جب دیواریں اونچی ہوگئیں تو اسماعیل یہ پتھر (مقام ابراہیم) لے کر آئے اور اسے وہاں رکھ دیا۔ اب ابراہیم اس پر کھڑے ہو کر چنائی کرتے اور اسماعیل پتھر دیتے جاتے تھے اور دونوں یہ دعا پڑھتے (رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۭ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ
127
۔ )
2
۔ البقرة :
127
) غرض وہ چاروں طرف سے بیت اللہ کی تعمیر کرتے جاتے اور یہی دعا پڑھتے جاتے۔ (بخاری۔ کتاب الانبیائ۔ باب یزفون النسلان فی المشی)
40
بیت اللہ کی آبادی کے لئے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا :۔ جب سیدنا ابراہیم نے اللہ کے حکم سے اپنے بیوی اور بچے کو اس بےآب وگیاہ وادی میں چھوڑا تھا اس وقت بیت اللہ کے صرف نشانات باقی رہ گئے تھے۔ پھر کافی مدت بعد آپ تشریف لائے جبکہ سیدنا اسماعیل جوان ہوچکے تھے۔ اس وقت باپ بیٹا دونوں نے مل کر ازسر نو بیت اللہ کو اس کی بنیادوں پر اٹھا کر اس کی عمارت کھڑی کی۔ اسی تعمیر کے دوران آپ اللہ سے جو دعائیں کرتے رہے ان کے بعض جملے ان آیات میں مذکور ہیں۔ اس تعمیر کا اولین مقصد آپ کے نزدیک یہ تھا کہ آپ کی اولاد نماز کی پابند رہے اور بعد میں نسلاً بعد نسل نماز کا سلسلہ جاری رہے پھر آپ کے ذہن میں ایک مسئلہ یہ بھی تھا کہ اس سنگلاخ زمین اور بےآب وگیاہ وادی میں جہاں کھانے کو کچھ ملتا نہیں یہ مسجد آباد کیسے ہوگی ؟ تو اس سلسلہ میں آپ نے دعا کی کہ دنیا کے لوگوں میں سے بعض کے دل اس مسجد یا میری اولاد کی طرف مائل کر دے تاکہ یہ جگہ آباد ہوجائے اور مسجد بھی آباد ہو۔ اور دوسری دعا یہ فرمائی کہ جو لوگ اس طرف مائل ہوں ان کے کھانے پینے کا سامان بھی مہیا فرما تاکہ وہ یہاں آباد رہ سکیں۔ دعا کی قبولیت :۔ آپ کی یہ دعا ٹھیک ٹھیک قبول ہوگئی۔ چناچہ اس وقت سے لے کر آج تک لوگ دنیا کے مختلف ملکوں اور گوشوں سے بیت اللہ کے حج وعمرہ کے لیے جاتے ہیں اور یہ مسجد اتنی آباد ہوئی کہ دنیا کی کوئی مسجد اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ سیدنا ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ آپ کی دعا یہ تھی کہ بعض لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کر، اگر آپ سب لوگوں کے دلوں کو مائل کر کہہ دیتے تو بیت اللہ کی طرف آنے والوں کی اس قدر بھر مار ہوجاتی کہ رہنے کو جگہ نہ ملتی۔ رہا دعا کا دوسرا حصہ تو اس کی قبولیت کا اندازہ اس بات سے فرمائیے کہ دنیا کا کوئی پھل ایسا نہیں جو مکہ نہ پہنچتا ہو۔ اطراف عالم سے پھل وہاں پہنچ جاتے ہیں حالانکہ مکہ کی اپنی زمین ایسی ہے کہ وہاں ایک بھی ثمردار درخت نہیں۔ حتیٰ کہ جانوروں کے لیے چارہ تک پیدا نہیں ہوتا۔
Top