Taiseer-ul-Quran - An-Nahl : 126
وَ اِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖ١ؕ وَ لَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر عَاقَبْتُمْ : تم تکلیف دو فَعَاقِبُوْا : تو انہیں تکلیف دو بِمِثْلِ : ایسی ہی مَا عُوْقِبْتُمْ : جو تمہیں تکلیف دی گئی بِهٖ : اس سے ۭوَلَئِنْ : اور اگر صَبَرْتُمْ : تم صبر کرو لَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لِّلصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والوں کے لیے
اور اگر تمہیں بدلہ لینا ہو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنی تم پر زیادتی ہوئی اور اگر برداشت کر جاؤ تو صبر کرنے والوں 129 کے لئے یہی بات بہتر ہے
129 بدلہ لینے میں انصاف ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے :۔ اس آیت کی تفسیر میں درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیے : سیدنا ابی بن کعبص فرماتے ہیں کہ احد کے دن انصار کے چونسٹھ اور مہاجرین کے چھ آدمی شہید ہوگئے ان میں سیدنا حمزہ بھی تھے جن کا کفار نے مثلہ کیا۔ چناچہ انصار نے کہا۔ اگر ہمیں ان پر کبھی فتح ہوئی تو ہم بھی ان سے یہی سلوک کریں گے پھر جب مکہ فتح ہوا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖ ۭوَلَىِٕنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِّلصّٰبِرِيْنَ 126۔ ) 16 ۔ النحل :126) ۔ کسی شخص نے کہا۔ آج کے بعد قریش نہ رہیں گے مگر آپ نے فرمایا، چار شخصوں کے علاوہ باقی سب قریش سے ہاتھ روک لو (ترمذی۔ کتاب التفسیر) واضح رہے کہ یہ سورت اگرچہ مکی ہے تاہم یہ چند آیات مدینہ میں اس وقت نازل ہوئیں جب احد کے میدان میں مسلمانوں کی لاشوں کا مثلہ کیا گیا۔ اور انصار نے بدلہ لینے کا عہد کیا تھا۔ جیسا کہ حدیث بالا سے ظاہر ہوتا ہے اور ربط مضمون کے لحاظ سے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ دعوت و تبلیغ کی راہ میں اگر تمہیں سختیاں اور تکلیفیں پہنچائی جائیں۔ پھر تمہیں ان پر کسی وقت قدرت حاصل ہو تو تمہیں ان سے بدلہ لینے کی اجازت ہے مگر اس بدلہ میں زیادتی ہرگز نہ ہونی چاہیے۔ اور اگر تم برداشت کرکے درگزر کردو تو یہ بات بدلہ لینے سے بہت زیادہ بہتر ہے اور تبلیغ دین کے سلسلہ میں درگزر کا نتیجہ تمہارے حق میں بہت بہتر ثابت ہوگا۔ بہرحال اس آیت میں حکم عام ہے جس کا اطلاق ہر ایسے موقع پر ہوسکتا ہے۔
Top