Taiseer-ul-Quran - An-Nahl : 96
مَا عِنْدَكُمْ یَنْفَدُ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ١ؕ وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَا : جو عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس يَنْفَدُ : وہ ختم ہوجاتا ہے وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَاقٍ : باقی رہنے والا وَلَنَجْزِيَنَّ : اور ہم ضرور دیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَبَرُوْٓا : انہوں نے صبر کیا اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سب ختم ہوجائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور ہم صبر کرنے 100 والوں کو ان کے اچھے اعمال کے مطابق ضرور ان کا اجر عطا کریں گے
100 صبر کرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو دنیوی مفادات کی خاطر اسلام کی اعلیٰ اقدار اور اصولوں کو قربان نہیں کردیتے بلکہ اصولوں کی خاطر دنیوی مفادات کو قربان کردیتے ہیں اور دنیا کا مال و دولت جتنا بھی ہو اور دنیوی مفادات جتنے بھی ہوں وہ کم ہی ہیں کیونکہ وہ سب ختم اور فنا ہوجانے والے ہیں۔ مگر اصولوں کی خاطر دنیوی مفادات کو ٹھکرا دینے سے جو آخرت میں اجر ملے گا وہ بہت بہتر، پائیدار اور ابدی ہوگا۔
Top