Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 127
وَ اِذْ یَرْفَعُ اِبْرٰهٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَ اِسْمٰعِیْلُ١ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَ : اور اِذْ : جب يَرْفَعُ : اٹھاتے تھے اِبْرَاهِيمُ : ابراہیم الْقَوَاعِدَ : بنیادیں مِنَ الْبَيْتِ : خانہ کعبہ کی وَ : اور اِسْمَاعِيلُ : اسماعیل رَبَّنَا : ہمارے رب تَقَبَّلْ : قبول فرما مِنَّا : ہم سے اِنَکَ : بیشک اَنْتَ : تو السَّمِيعُ : سننے والا الْعَلِيمُ : جاننے والا
اور جب ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل ( علیہ السلام) بیت اللہ 156 کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو انہوں نے دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما لے۔ بلاشبہ تو ہی سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
156 قسطلانی (رح) نے کہا کہ کعبہ دس بار تعمیر ہوا۔ سب سے پہلے اسے فرشتوں نے بنایا۔ دوسری بار آدم (علیہ السلام) نے (آپ (علیہ السلام) کی عمر ہزار سال تھی) تیسری بار شیث (علیہ السلام) (آدم کے بیٹے) نے اور یہ تعمیر طوفان نوح (علیہ السلام) میں گرگئی۔ چوتھی بار حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے پانچویں بار قوم عمالقہ نے، چھٹی بار قبیلہ جرہم نے، ساتویں بار قصی بن کلاب نے (جو رسول اللہ ﷺ کے جد امجد ہیں) آٹھویں بار قریش نے (آپ کی بعثت سے پہلے جب کہ حطیم کی جگہ چھوڑ دی تھی) نویں بار حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے (اپنے دور خلافت میں) دسویں بار حجاج بن یوسف نے۔ اور اس کے بعد آج تک اس علاقہ پر مسلمانوں کا ہی قبضہ چلا آ رہا ہے اور بہت سے بادشاہوں نے اس کی تعمیر، مرمت اور توسیع میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور یہ سلسلہ تاہنوز جاری ہے۔ اس سلسلہ میں آل سعود کی خدمات گرانقدر ہیں اور لائق تحسین ہیں۔
Top