Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 212
زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَ یَسْخَرُوْنَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۘ وَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
زُيِّنَ : آراستہ کی گئی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوا : کفر کیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيَسْخَرُوْنَ : اور وہ ہنستے ہیں مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اتَّقَوْا : پرہیزگار ہوئے فَوْقَهُمْ : ان سے بالا تر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَاللّٰهُ : اور اللہ يَرْزُقُ : رزق دیتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
کافروں کے لیے دنیا کی زندگی بڑی خوشنما 280 بنادی گئی ہے اور وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ حالانکہ قیامت کے دن یہی پرہیزگار لوگ ان سے بالاتر ہوں گے (رہی دنیا کی زندگی تو یہاں) اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے
280 یعنی وہ دنیوی مال و دولت میں مگن رہ کر حضرت بلال ؓ ، عمار ؓ ، صہیب ؓ اور دوسرے فقرائے مہاجرین کا تمسخر اڑاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس قسم کے لوگوں کو محمد ﷺ اپنے ساتھ ملا کر عرب کے سرداروں پر غالب آنے کے خواب دیکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ جواب دیا کہ دنیا کا رزق کامیابی اور اخروی نجات کا کوئی معیار نہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ دنیا میں یہ رزق کافروں کو چاہے تو زیادہ بھی دے دیتا ہے۔ رہی کامیابی کی بات تو یہی ناتواں اور پرہیزگار لوگ قیامت کے دن جنت میں بلند تر مقامات پر ہوں گے اور یہ دنیا پر فریفتہ کافر ان سے بہت نیچے جہنم میں ہوں گے۔
Top