Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 29
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا١ۗ ثُمَّ اسْتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰىهُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ١ؕ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠   ۧ
ھُوَ : وہی ہے الَّذِىْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا لَكُمْ : واسطے تمہارے مَّا : جو کچھ ہے فِى الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سارے کا سارا / سب کچھ ثُمَّ : پھر اسْتَوٰٓى : وہ متوجہ ہوا / ارادہ کیا اِلَى : طرف السَّمَآءِ : آسمان کے فَسَوّٰىھُنَّ : پس برابر کردیا ان کو / درست بنایا ان کو / ہموار کیا ان کو سَبْعَ : سات سَمٰوٰتٍ : آسمانوں کو وَ : اور ھُوَ : وہ بِكُلِّ : ساتھ ہر شَىْءٍ : چیز کے عَلِيْمٌ : خوب علم والا ہے
وہی تو ہے جس نے زمین میں موجود ساری چیزیں تمہاری خاطر پیدا کیں۔ پھر آسمان (بلندی۔ فضائے بسیط) کی طرف متوجہ ہوا تو سات آسمان استوار کردیئے۔37 اور وہ ہر چیز کے متعلق خوب جاننے والا ہے
37 اس آیت سے مندرجہ ذیل باتیں معلوم ہوئی ہیں : ہر چیز کی اصل اباحت ہے : 1۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے زمین کی سب اشیاء انسان کی خاطر پیدا کی ہیں۔ لہذا انسان تمام مخلوقات سے اشرف (اشرف المخلوقات) ہوا۔ 2۔ اور اسی فقرہ یا حصہ آیت سے یہ بھی نتیجہ نکلا کہ چونکہ انسان زمین کی ہر چیز سے استفادہ کا حق رکھتا ہے۔ لہذا ہر چیز کی اصل اباحت ہے اور حرام وہ چیز ہوگی جس کی شریعت نے وضاحت کردی ہو۔ 3۔ زمین کی پیدائش سات آسمانوں کی پیدائش سے پہلے ہوچکی تھی۔ 4۔ آسمان کوئی تصوراتی چیز نہیں۔ جیسا کہ آج کل ماہرین ہئیت کا خیال ہے۔ بلکہ ٹھوس حقیقت ہے اور ان کی تعداد سات ہے۔
Top