Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 50
وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰكُمْ وَ اَغْرَقْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ
وَاِذْ : اور جب فَرَقْنَا : ہم نے پھاڑ دیا بِكُمُ : تمہارے لیے الْبَحْرَ : دریا فَاَنْجَيْنَاكُمْ : پھر تمہیں بچا لیا وَاَغْرَقْنَا : اور ہم نے ڈبو دیا آلَ فِرْعَوْنَ : آل فرعون وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ : اور تم دیکھ رہے تھے
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہاری خاطر سمندر کو پھاڑ (کر اس میں راستہ بنا) دیا تھا۔ اس طرح ہم نے تمہیں تو آل فرعون سے نجات دے دی اور ان کو اس سمندر میں غرق کردیا 69 اور یہ سب کچھ تم دیکھ رہے تھے
69 بنی اسرائیل پر بیتے ہوئے تاریخی واقعات چونکہ بہت مشہور اور زبان زد خاص و عام تھے۔ لہذا یہاں ان کا اجمالی ذکر ہی آیا ہے۔ البتہ بعض دوسرے مقامات پر ان کی تفصیل بھی بیان کردی گئی ہے۔ انہیں میں سے ایک واقعہ بنی اسرائیل کی نجات اور فرعون کی غرقابی کا بھی ہے۔ بنی اسرائیل کی گؤ سالہ پرستی :۔ فرعون کی غرقابی کے بعد بنی اسرائیل جب جزیرہ نمائے سینا میں پہنچ گئے، تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو چالیس راتوں کے لیے کوہ طور پر طلب فرمایا تاکہ اس نئی آزاد شدہ قوم (بنی اسرائیل) کو عملی ہدایات و احکام عطا کئے جائیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے جانے کے بعد اس قوم نے گؤ سالہ پرستی شروع کردی۔ مصر میں گؤ سالہ پرستی کا عام رواج تھا۔ سیدنا یوسف (علیہ السلام) کے بعد بنی اسرائیل انحطاط کا شکار ہوگئے اور رفتہ رفتہ قبطیوں (فرعونیوں) کے غلام بن گئے۔ انہیں کی بود و باش اپنانے میں عافیت سمجھی اور منجملہ دوسری رذیلہ امراض کے گؤ سالہ پرستی کو بھی اپنا لیا۔ فرعون سے نجات پا جانے کے بعد تاحال گؤ سالہ پرستی کے جراثیم ان سے ختم نہیں ہوئے تھے۔
Top