Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 88
وَ قَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ١ؕ بَلْ لَّعَنَهُمُ اللّٰهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِیْلًا مَّا یُؤْمِنُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا قُلُوْبُنَا : ہمارے دل غُلْفٌ : پردہ میں بَلْ : بلکہ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ : اللہ کی لعنت بِكُفْرِهِمْ : ان کے کفر کے سبب فَقَلِیْلًا : سو تھوڑے ہیں مَا يُؤْمِنُوْنَ : جو ایمان لاتے ہیں
اور یہود یہ کہتے ہیں کہ انکے دل غلافوں میں 103 محفوظ ہیں (جن میں کوئی نیا عقیدہ داخل نہیں ہوسکتا) (بات یوں نہیں) بلکہ اللہ تعالیٰ نے انکے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے۔ لہذا (ان میں سے) تھوڑے 104 ہی ایمان لاتے ہیں
103 یہود کا قول کہ ہمارے دل غلاف میں ہیں :۔ انسان کی یہ عادت ہے کہ وہ اپنی بری صفات کو بھی خوبصورت بنا کر دکھانے کی کوشش کرتا ہے اور حقیقت کا اعتراف کرلینا اس کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔ الا ماشاء اللہ یہی حالت یہودیوں کی تھی۔ وہ دین اسلام کو برحق سمجھ لینے کے باوجود اسے قبول تو اس لیے نہیں کرتے تھے کہ اس طرح ان کا مذہبی تفوق و اقتدار خطرہ میں پڑجاتا تھا بلکہ چھن جاتا تھا مگر بظاہر اسے یوں پیش کرتے تھے کہ ہمارے عقائد اتنے مضبوط ہیں کہ وہ کوئی نیا عقیدہ قبول نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس دجل و فریب کی قلعی کھولتے ہوئے فرمایا : بات یوں نہیں بلکہ یہ اپنے کفر اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ملعون بن چکے ہیں اور یہ اس لعنت کا اثر ہے کہ ان کے دل حق بات کو قبول نہیں کرتے۔ 104 جیسے عبداللہ بن سلام ؓ اور ان کے عقیدت مندوں کی جماعت اور بعض علماء (فَقَلِيْلًا مَّا يُؤْمِنُوْنَ 88؀) 2 ۔ البقرة :88) کا ترجمہ یہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی کتاب تورات میں سے بھی بہت تھوڑی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور اکثر احکام کا انکار کردیتے ہیں۔
Top