Taiseer-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 53
قَالُوْا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا لَهَا عٰبِدِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے وَجَدْنَآ : ہم نے پایا اٰبَآءَنَا : اپنے باپ دادا لَهَا : انکے لیے۔ کی عٰبِدِيْنَ : پوجا کرنے والے
وہ کہنے لگے : ہم نے اپنے آباء و اجداد 48 کو ان کی عبادت کرتے ہی پایا ہے
48 اب اگر بتوں کے سامنے عبادت کرنے کا کوئی عملی فائدہ ہوتا یا ان کے پاس کوئی معقول جواب ہوتا تو قوم کے لوگ یقیناً حضرت ابراہیم کو بتلا کر انھیں مطمئن کردیتے۔ لیکن انھیں حضرت ابراہیم کے اس سوال کا اس بات کے سوا کوئی جواب میسر نہ آیا کہ چونکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو بھی ایسا ہی کرتے دیکھا ہے، لہذا ہم بھی ان کی اتباع میں یہی کچھ کر رہے ہیں ؟ ظاہر ہے کہ یہ حضرت ابراہیم کے سوال کا معقول جواب نہیں تھا۔ اور اس مقام پر سوال کی اہمیت یہ ہے کہ قریش مکہ بھی بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ اور جب ان سے یہی سوال کیا جاتا تو ان کا جواب بھی بعینہ یہی کچھ ہوتا تھا۔ مزید برآں وہ اپنے آپ کو حضرت ابراہیم کے پیروکار بھی کہتے تھے۔ گویا یہ سوال گفتہ آید در حدیث دیگراں کے مصداق قریش مکہ سے بھی تھا۔
Top