Taiseer-ul-Quran - Al-Muminoon : 8
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ لِاَمٰنٰتِهِمْ : اپنی امانتیں وَعَهْدِهِمْ : اور اپنے عہد رٰعُوْنَ : رعایت کرنے والے
اور جو اپنی امانتوں اور عہد و پیمان 8 کا پاس رکھتے ہیں
8 امانتوں سے مراد ہر وہ امانت ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یا معاشرہ کی طرف سے یا کسی فرد کی طرف سے کسی شخص کے سپرد کی گئی ہو۔ خواہ یہ امانت منصوبوں سے تعلق رکھتی ہو یا اقوال سے یا اموال سے ان سب کی پوری پوری نگہداشت ضروری ہے۔ یہی صورت مال، عہد اور معاہدات کی ہے۔ خواہ کوئی عہد اللہ تعالیٰ سے کیا گیا ہو اور اللہ تعالیٰ نے بندوں سے لیا ہو۔ خواہ یہ آپس کا قول وقرار ہو اور خواہ یہ معاہدہ بیع یا نکاح سے متفق ہو۔ ان کو وفا کرنا ضروری ہے۔ امانت میں خیانت اور وعدہ خلافی دونوں ایسے جرم ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ منافق کی علامتیں قرار دیا ہے جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہے : 1۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرتے تو جھوٹ بولے اور وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے (بخاری۔ کتاب الایمان۔ باب علامہ~ن~ المنافق) 2۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس میں چار خصلتیں ہوں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہوگی اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی جب تک اسے چھوڑ نہ دے جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے اور جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب عہد کرے تو بےوفائی کرے۔ اور جب جھگڑا کرے تو بکواس یا ناحق کی طرف چلے (بخاری۔ کتاب الایمان۔ باب علامہ~ن~ المنافق) اب دیکھئے پہلی حدیث میں صرف تین علامتیں مذکور ہیں جن میں دو یہی ہیں جو اس آیت میں مذکور ہیں اور دوسری میں جو چار علامتیں مذکور ہیں ان میں سے دو یہی باتیں ہیں۔
Top