Taiseer-ul-Quran - Al-Furqaan : 61
تَبٰرَكَ الَّذِیْ جَعَلَ فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ جَعَلَ فِیْهَا سِرٰجًا وَّ قَمَرًا مُّنِیْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا ہے الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّجَعَلَ : اور بنایا فِيْهَا : اس میں سِرٰجًا : چراغ (سورج) وَّقَمَرًا : اور چاند مُّنِيْرًا : روشن
بابرکت ہے وہ ذات جس نے آسمان میں برج 77 بنائے اور اس (آسمان) میں چراغ (سورج) اور چمکتا ہوا چاند 78 پیدا کیا۔
77 آسمان میں بارہ برجوں کی وضاحت کے لئے سورة حجر کی آیت نمبر 16 کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیے۔ 78 ان کے وقت سورج روشنی کا سب سے بڑا قدرتی منبع ہے اور رات کے وقت چاند۔ پھر ان دونوں کی روشنی میں بڑا فرق ہے۔ سورج کی روشنی میں تپش اور حرارت ہے اور وہ سرخی مائل ہوتی ہے اور اس کی شعاعیں انسان کی آنکھ کے سامنے والے پردہ پر پڑیں تو سخت کوفت ہوتی ہے۔ جبکہ چاند کی روشنی میں ایک سرور بخش ٹھنڈک ہوتی ہے اور انسان کا جی چاہتا ہے کہ اس کی طرف دیکھتا رہے۔ حتیٰ کہ چاند کی چاندنی کا تصور ہی ہر شخص کی خوشی کا باعث ہے پھر ان دونوں سیاروں سے ہمیں صرف روشنی ہی حاصل نہیں ہوتی بلکہ اور بھی بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں فصلوں کے پکنے کا انحطاط سورج ہی سے تعلق ہے۔ دھوپ سے کئی قسم کے جو نقصان دہ جراثیم اور کیڑے مکوڑے مرجاتے ہیں۔ ہر جاندار کی زندگی اور صحت کے لئے بھی دھوپ کی ایک معین مقدار نہایت ضروری ہے چاند جب زائد النور ہوتا ہے تو اس دوران پھلوں میں تیزی سے رس پیدا ہوتا ہے۔ غرضیکہ ان سیاروں سے انسان کو گونا گوں فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
Top