Taiseer-ul-Quran - Al-Furqaan : 70
اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
اِلَّا : سوائے مَنْ تَابَ : جس نے توبہ کی وَاٰمَنَ : اور وہ ایمان لایا وَعَمِلَ : اور عمل کیے اس نے عَمَلًا صَالِحًا : نیک عمل فَاُولٰٓئِكَ : پس یہ لوگ يُبَدِّلُ اللّٰهُ : اللہ بدل دے گا سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں حَسَنٰتٍ : بھلائیوں سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
ہاں جو شخص توبہ کرلے اور ایمان 87 لے آئے اور نیک عمل کرے تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
87 یعنی ایسے شدید جرم کرنے والے کافروں میں سے بھی جو شخص ایمان لائے گا۔ اللہ اس کے سابقہ گناہوں کو کلیتاً معاف فرما دے گا۔ جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہے۔ 1۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا : یارسول اللہ ! ہم نے جو گناہ جاہلیت کے زمانہ میں کئے ہیں کیا ہم سے ان کا مواخذہ ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : جو شخص اسلام لایا پھر نیک عمل کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہیں ہوگا ( بخاری۔ کتاب استتابہ المرقدین ) 2۔ حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں مکہ ایک شخص ( دوران چہارم ( رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ وہ اپنا چہرہ لوہے کے ہتھیاروں سے چھپائے ہوئے تھا۔ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں پہلے کافروں سے لڑائی کرو یا اسلام لاؤں ؟ آپ نے فرمایا : پہلے اسلام لاؤ، پھر لڑائی کرو تو وہ مسلمان ہوگیا پھر لڑنے لگا حتیٰ کہ شہید ہوگیا۔ آپ نے فرمایا : دیکھو اس نے عمل تو تھوڑا کیا مگر ثواب بہت زیادہ پایا ( بخاری۔ کتاب الجہاد والسیر۔ باب عمل صالح قبل انقال ( 3۔ حضرت حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : یارسول اللہ ! میں نے جاہلیت کے زمانہ میں جو اچھے کام کئے تھے مثلاً قرابت داروں سے حسن سلوک، غلام کو آزاد کرنا یا صدقہ و خیرات دینا۔ کیا مجھے ان کا اجر ملے گا ؟ آپ نے فرمایا : کیوں نہیں۔ تم جو اسلام لائے ہو تو سابقہ نیکیوں کو برقرار رکھتے ہوئے اسلام لائے ہو ( بخاری۔ کتاب البیوع۔ باب شراء المملوک من الحربی۔۔ ( ان احادیث سے نتیجہ نکلا کہ اسلام لانے کے دو بڑے فائدے ہیں۔ ایک یہ کہ سابقہ سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور اسلام لانے والا گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہوجاتا ہے جیسے آج ہی پیدا ہوا اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس کے سابقہ نیک اعمال کا اسے اجر بھی ملے گا جبکہ بحالت کفر مرنے پر اسے نیک اعمال کا اسے اجر نہیں ملے سکتا تھا۔ ایک تو یہ صورت ہوئی دوسری صورت یہ ہے کہ اسلام لانے والے کے اعمال نامہ میں فی الواقعہ اس کی برائیوں کی جگہ نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ تیسری صورت یہ ہے کہ جو شخص اعمال صالحہ کا خوگر ہوجائے اس سے برائیوں کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور سابقہ برائیاں معاف کردی جاتی ہے۔ اسی طرح جس معاشرہ میں نیکیاں رواج پاجائیں۔ برائیاں از خود مٹتی چلی جاتی ہیں۔
Top