Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 214
وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَكَ الْاَقْرَبِیْنَۙ
وَاَنْذِرْ : اور تم ڈراؤ عَشِيْرَتَكَ : اپنے رشتہ دار الْاَقْرَبِيْنَ : قریب ترین
اور اپنے کنبہ کے قریبی رشتہ داروں 127 کو (برے انجام سے) ڈرائیے
127 آپ کی بعثت کے بعد تین سال تک آپ نے انتہائی خفیہ طریقہ پر دارارقم میں فریضہ تبلیغ سرانجام دیتے رہے۔ بعد میں یہ حکم نازل ہوا کہ آپ اب اپنے قریبی رشتہ داروں کو بھی کھل کر شرک سے بچنے کی دعوت دیجئے اور اس شرک کے انجام سے انھیں ڈرائیے۔ اس آیت پر آپ نے جس طرح عمل فرمایا وہ درج ذیل احادیث سے واضح ہے : حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ ~ باہر نکلے اور صفا پہاڑ پر چڑھ گئے اور آواز دینے لگے : اے فہر کی اولاد، نے عدی کی اولاد، فرض قریش کے سب خاندان کو پکارا۔ وہ جمع ہوگئے جو کوئی خود نہ آسکا اس نے اپنی طرف سے ایک آدمی بھیج دیا تاکہ یہ دیکھے کہ کیا معاملہ ہے۔ ابو لہب خود آیا اور قریش کے دوسرے لوگ بھی آگئے۔ آپ نے ان سے پوچھا : اگر میں تم سے کہوں کہ اس وادی کے اس طرح کچھ سوار تم پر حملہ کرنے کے لئے جمع ہیں تو کیا تم میری بات سچ مانو گے ؟ انہوں نے کہا۔ بیشک ! کیونکہ ہم نے آپ کو ہمیشہ سچ ہی بولتے دیکھا ہے تو آپ ~ نے فرمایا : میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں۔ جو) قیامت کو ( تمہیں پیش آنے والا ہے اس پر ابو لہب کہنے لگا : تم پر بقیہ سارا دن ہلاکت ہو کیا تم نے اسی بات کے لئے ہمیں اکٹھا کیا تھا ؟ اس وقت یہ سورت نازل ہوئی ( تَبَّتْ يَدَآ اَبِيْ لَهَبٍ وَّتَبَّ ۝ۭ ) 111 ۔ الهب :1) (بخاری۔ کتاب التفسیر ( حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ ~ کھڑے ہو کر فرمانے لگے : اے قریش کے لوگو ! ) یا کچھ ایسا ہی کلمہ کہا ( تم اپنی اپنی جانیں بچا لو۔ میں اللہ کے سامنے تمہارے کسی کام نہ آسکوں گا۔ اے بنو عبدمناف ! میں اللہ کے سامنے تمہارے کسی کام نہ آسکوں گا۔ اے میری پھوپھی صفیہ ! میں اللہ کے سامنے تمہارے کسی کام نہ آسکوں گا۔ اے محمد) ﷺ ( کی بیٹی فاطمہ ! میرے مال سے جو چاہتی ہے مانگ لے لیکن اللہ کے سامنے میں تیرے کسی کام نہ آسکوں گا ) حوالہ ایضاً (
Top