Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 227
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ ذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ انْتَصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا١ؕ وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَذَكَرُوا اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کیا كَثِيْرًا : بکثرت وَّانْتَصَرُوْا : اور انہوں نے بدلہ لیا مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا ظُلِمُوْا : کہ ان پر ظلم ہوا وَسَيَعْلَمُ : اور عنقریب جان لیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا اَيَّ : کس مُنْقَلَبٍ : لوٹنے کی جگہ (کروٹ) يَّنْقَلِبُوْنَ : وہ الٹتے ہیں (انہیں لوٹ کر جانا ہے
بجز ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے اور اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہے۔ اور جب ان پر ظلم ہوا تو انہوں نے بدلہ لے لیا 137 اور عنقریب ان ظالموں کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس (برے) انجام سے دو چار 138 ہوتے ہیں
137 یعنی جن شعراء کی عام مذمت بیان کی گئی۔ ان میں سے مندرجہ ذیل چار خصائل والے شعراء مستثنیٰ ہیں۔ ایک یہ کہ وہ ایمان لائے ہوں۔ دوسرے انہوں نے نیک اعمال کو اپنا طرز زندگی بنا لیا ہو۔ تیسرے اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہتے ہوں۔ کسی وقت بھی ان کے دل اللہ کی یاد سے غافل نہ ہوں۔ چوتھے یہ کہ جو کچھ کہیں ظالموں کے مقابلہ میں حق کی حمایت کے شعر کہیں۔ کسی کی ہجو اپنی ذاتی اغراض کے ماتحت نہ کریں۔ مثلاً اشعار کے ذریعہ اللہ کی حمد و ثنا بیان کریں۔ نیکی کی ترغیب دیں۔ کفر کی اور گناہوں کی مذمت بیان کریں یا اگر کافر مسلمانوں یا اسلام یا پیغمبر اسلام کی ہجو بیان کریں۔ تو ہجو کا اسی طرح جواب دے کر اس ظالم کا بدلہ لے لیں۔ چناچہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ قریش نے مسلمانوں کی ہجو کی تو آپ نے مسلمانوں سے کہا کہ ان کی ہجو کا جواب دو ۔ کیونکہ ہجو قریش کو تیروں کی بوچھاڑ سے زیادہ ناگوار ہے۔ پھر عبداللہ بن رواحہ سے ہجو کرنے کو کہا۔ لیکن ان کی ہجو آپ کو پسند نہ آئی۔ پھر آپ نے کعب بن مالک سے کہا پھر حسان بن ثابت سے ہجو کرنے کا کہا اور ساتھ ہی یہ بتلا دیا کہ ذرا دھیان رکھنا میں بھی قریش ہی ہوں۔ حضرت حسان کہنے لگے اس ذات کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کے بھیجا۔ میں آپ کو قریش میں سے ایسے نکال لوں گا جیسے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے۔۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آپ نے حسان کے حق میں دعا کی یا اللہ اس کی روح القدس سے مدد کر۔ نیز فرمایا حسان ! جب تک تو اللہ اور اس کے رسول کے طرف سے جواب دیتا رہے گا روح القدس تیری مدد کرتا رہے گا۔ نیز فرمایا : حسان نے قریش کی ہجو کرکے مومنوں کے دلوں کو تسکین دی اور کافروں کی عزتوں کو تباہ کردیا ) مسلم۔ کتاب الفضائل۔ باب فضائل حسان بن ثابت ( اس کے بعد حضرت حسان بن ثابت کا طویل قصیدہ مسلم شریف میں مذکور ہے۔ 138 یعنی وہ لوگ جو رسول اللہ ﷺ کو کاہن اور شاعر یا ساحر اور مجنون قرار دیتے تھے تاکہ دعوت دین اسلام میں طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کرکے حق کو نیچا دکھلا سکیں۔
Top