Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 32
فَاَلْقٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌۚۖ
فَاَلْقٰى : پس موسیٰ نے ڈالا عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا هِىَ : تو اچانک وہ ثُعْبَانٌ : اژدہا مُّبِيْنٌ : کھلا (نمایاں
چناچہ موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا تو وہ فوراً ہو بہو ایک اژدھا 25 بن گیا۔
25 فرعون نے جب موسیٰ (علیہ السلام) سے اپنی رسالت کے ثبوت میں نشانی کا مطالبہ کیا تو آپ نے دربار میں ہی اپنا عصا زمین پر پھینک دیا وہ دیکھتے دیکھتے بہت بڑا سانپ یا اژدہا بن کر فرعون کی طرف بڑھا۔ جس سے فرعون سخت دہشت زدہ ہوگیا اور موسیٰ (علیہ السلام) سے التجا کی کہ اسے سنبھالو۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا اسے ہاتھ میں لینا ہی تھا کہ وہ پھر سے عطا بن گیا۔ عصا سے بننے والے سانپ کے لئے قرآ کریم میں تین لغت استعمال ہوئے ہیں۔ ایک مقام پر اسے حیہ فرمایا اور حیہ کا لفظ سائب کے لئے رسم جنس ہے جو ہر قسم کے سانپ کے لئے نیز نر و مادہ کے لئے یکساں استعمال ہوتا ہے۔ دوسرے مقام پر جان کا لفظ آیا ہے جس کا معنی پتلا، سبک رفتار اور پھرتیلا سانپ ہے اور یہاں ثعبان کا لفظ آیا ہے۔ یہ لفظ بڑے سانپ یا اژدہا کے لئے آتا ہے۔ اب ان کی تطبیق یا تو اس صورت میں ہوسکتی ہے کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے عصا پھینکا تو وہ پہلے پتلا اور پھرتیلا سا سانپ بنا ہو۔ بعد میں دیکھتے ہی دیکھتے اژدہا بن گیا ہو اور یا اس طرح کہ عصا نے شکل تو اژدہا کی اختیار کرلی ہو مگر اس میں پھرتی پتلے سانپ جیسی ہو۔
Top