Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 39
وَّ قِیْلَ لِلنَّاسِ هَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَۙ
وَّقِيْلَ : اور کہا گیا لِلنَّاسِ : لوگوں سے هَلْ : کیا اَنْتُمْ : تم مُّجْتَمِعُوْنَ : جمع ہونے ہو (جمع ہوگے)
اور لوگوں سے پوچھا گیا : کیا تم بھی اس اجتماع 30 میں شامل ہوگے ؟
30 جادوگری کے اس مقابلہ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) فوراً تیار ہوگوے۔ وقت کا تعین ابھی باقی تھا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے خود ہی یہ تجویز کی کہ یہ مقابلہ بھرے مجمع میں ہونا چاہئے۔ اور اس کے لئے ان کے قومی میلہ یا جشن نو روز کا دن سب سے مناسب تھا۔ جبکہ اردگرد کے لوگ بھی اس قومی میلہ میں شرکت کے لئے بھی دارالخلافہ جیسے بڑے شہر میں از خود پہنچ جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس مقابلہ کے لئے چاشت کا وقت تجویز ہوا۔ تاکہ اس وقت تک ارد گرد کے سب لوگ بھی دارالخلافہ میں پہنچ سکیں۔ اور وقت بھی ایسا مناسب تجویز ہوا جس میں سورج کی روشنی پوری طرح کھل جاتی ہے اور دھوپ میں ابھی گرمی کی شدت بھی نہیں ہوتی۔ جب مقابلہ کے وقت کی تعیین ہوگوی تو فرعون نے اپنے درباریوں سے اس انداز میں سوال کیا جیسے اس کی خوشی اسی بات میں تھی کہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس اجتماع میں شریک ہوں۔
Top