Taiseer-ul-Quran - An-Naml : 28
اِذْهَبْ بِّكِتٰبِیْ هٰذَا فَاَلْقِهْ اِلَیْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانْظُرْ مَا ذَا یَرْجِعُوْنَ
اِذْهَبْ : تو لے جا بِّكِتٰبِيْ : میرا خط ھٰذَا : یہ فَاَلْقِهْ : پس اسے ڈال دے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف ثُمَّ تَوَلَّ : پھر لوٹ آ عَنْهُمْ : ان سے فَانْظُرْ : پھر دیکھ مَاذَا : کیا يَرْجِعُوْنَ : وہ جواب دیتے ہیں
یہ میرا خط لے جا اور ان کی طرف پھینک دے پھر ان سے ہٹ کر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے 28 ہیں۔
28 سلیمان (علیہ السلام) نے ہدہد کا جواب یا اس کی معذرت سن کر فرمایا : میں تمہیں ایک خط لکھ کردیتا ہوں۔ یہ خط لے جاکر دربار میں ملے اور اس کے درباریوں کے سامنے پھینک دو ۔ پھر انتظار کی خاطر ایک طرف ہٹ جاؤ۔ پھر دیکھنا کہ اس خط کا ان پر ردعمل کیا ہوتا ہے۔ اور واپس آکر مجھے اس رد عمل کے مطابق اطلاع بھی دو ۔ اس سے جہاں یہ بات معلوم ہوجائے گی کہ اس یقینی خبر کو ہم تک پہنچانے میں کہاں تک سچے ہو۔ وہاں ان لوگوں کے ردعمل سے یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ وہ لوگ کس ژہنیت کے مالک ہیں۔ بعض عقل پرست نے اس ہدہد کی پیغام رسانی کے قصہ کو بھی عقل کے مطابق بنانے کی کوشش فرمائی ہے۔ جن لوگوں نے طیر سے طیارے مراد لیا، ان کا کہنا یہ ہے کہ یہ ہدہد اس طیارے کا پائلٹ تھا۔ اور جن لوگوں نے طیر کے معنی طیارہ لینا حماقت سمجھا وہ کہتے ہیں کہ ہدہد کسی فوجی افسر کا نام تھا۔ اور یہ دستور ہر جگہ پایا جاتا ہے کہ لوگ بعض انسانوں کے نام درختوں یا پرندوں کے نام رکھ لیتے ہیں۔ اس توجیہ میں یہاں تک تو بات کسی حد تک قابل تسلیم ہے۔ اب مشکل یہ پیش آتی ہے کہ سلیمان (علیہ السلام) ہدہد سے کہتے ہیں کہ میرا یہ خط لے جا اور ان کے آگے پھینک دے یا ڈال دے۔ فالفژ الیہم یہ کام پرندہ تو کرسکتا ہے۔ لیکن کوئی انسان سفیر کی حیثیت سے جاکر اگر ایسا کام کرے تو یہ انتہائی بدتمیزی کی بات ہوگی اور کچھ عجب نہیں کہ وہ اس بدتمیزی کی پاداش میں قید میں ڈال دیا جائے یا قتل ہی کر ڈالا جائے۔ دوسری مشکل یہ پیش آتی ہے کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) ہدہد کو یہ ہدایت کرتے ہیں کہ یہ خط ان کے آگے پھینک دے۔ پھر ان سے پرے ہٹ کر دیکھ کہ اس خط کا ان پر رد عمل کیا ہوتا ہے ؟ اب تو یہ ظاہر ہے کہ کوئی بھی حکومت کسی غیر ملکی سفیر کے سامنے اپنے اندرونی معاملات کے مشورے نہیں کرسکتی۔ البتہ کسی پرندہ کی صورت میں یہ بات ممکن ہے۔ ہمارے خیال میں ان لوگوں کی یہ تاویلات خود ان کی اپنی ذات کو بھی مطمئن نہیں کرسکتیں۔ چہ جائیکہ دوسرے ان سے مطمون ہوں۔ کیونکہ قرآن کے الفاظ پکار پکار کر ایسے لوگوں کی تاویلات کی تردید کر رہے ہیں۔
Top