Taiseer-ul-Quran - Al-Qasas : 36
فَلَمَّا جَآءَهُمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَا بَیِّنٰتٍ قَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَّ مَا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَهُمْ : آیا ان کے پاس مُّوْسٰي : موسیٰ بِاٰيٰتِنَا : ہماری نشانیوں کے ساتھ بَيِّنٰتٍ : کھلی۔ واضح قَالُوْا : وہ بولے مَا هٰذَآ : نہیں ہے یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : ایک جادو مُّفْتَرًى : افترا کیا ہوا وَّ : اور مَا سَمِعْنَا : نہیں سنا ہے ہم نے بِهٰذَا : یہ۔ ایسی بات فِيْٓ : میں اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِيْنَ : اپنے اگلے باپ دادا
پھر جب موسیٰ ہمارے واضح معجزات لے کر ان (فرعونیوں) کے پاس آجائے تو وہ کہنے لگے : یہ تو محض شعبدہ کی قسم کا جادو ہے 46 اور ایسی باتیں تو ہم نے اپنے سابقہ باپ دادوں سے کبھی سنی ہی نہیں۔ 47
46 موسیٰ یہ عظیم ذمہ اٹھائے طویٰ کے میدان سے واپس لوٹے۔ درمیان میں ایک خلا ہے جس کو قرآن نے غیر اہم سمجھ کر بتلانا چھوڑ دیا ہے۔ جو یہ کہ وہاں سے موسیٰ اپنے بال بچوں کو لے کر سیدھے اپنے گھر ہی پہنچے ہوں گے۔ وہاں والدین اور بہن بھائی سے ملاقات۔ اپنے بھائی ہارون سے تمام حالات کا تفصیلی تذکرہ وغیرہ چھوڑ دیئے گئے ہیں۔ انہی ایام میں ہارون کو نبوت عطا ہوگی۔ قرآن آگے یہاں سے ان کا قصہ ذکر کرتا ہے کہ وہ دونوں بھائی فرعون کے دربار میں پہنچ گئے۔ ان کی رسائی دربار میں کس انداز سے ہوئی ؟ یہ بات معلوم نہیں۔ بہرحال دربار میں پہنچ کر موسیٰ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام تفصیل سے فرعون اور اس کے درباریوں تک پہنچ دیا۔ اور اس کی تفصیل دوسرے مقامات پر مذکور ہے۔ یہاں صرف اسی قدر ذکر کیا گیا ہے کہ جب فرعون اور اس کے درباریوں کے مطالبہ پر موسیٰ نے اپنی نبوت کی صداقت کے طور پر یہ دونوں معجزات دکھلائے تو اگرچہ فرعون کو آپ کی نبوت کا دل میں یقین ہوچکا تھا اور اسی وجہ سے اسے قتل کے جرم میں آپ کو قتل کردینے کی کسی وقت بھی ہمت نہ پڑی۔ تاہم عام لوگوں پر نبوت کے اثر کو دور رکھنے کے لئے انہوں نے فوراً یہ کہہ دیا کہ یہ بھلا کون سی نبوت کی علامت ہے۔ ایسی شعبدہ بازیاں تو دوسرے جادوگر بھی دکھلا سکتے ہیں۔ ان کو بھلا کبھی کسی نے نبی تسلیم کیا ہے ؟ 47 ان باتوں کی تفصیل پہلے متعدد مقامات پر گزر چکی ہیں اور وہ باتیں یہ تھیں کہ مقتدر اعلیٰ اور مختار مطلق ہستی تم نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ہے۔ جو ساری کائنات کا خالق ومالک ہے۔ اسی نے مجھے رسول بنایا اور یہ معجزات بطور علامت دے کر تمہارے پاس بھیجا ہے اور یہ پیغام دیا ہے کہ تم سرکشی چھوڑ دو اپنی خدائی کے دعویٰ سے باز آجاؤ۔ اسی اللہ کو قانونی اور سیاسی اقتدار اعلیٰ تسلیم کرلو۔ اسی کی عبادت کرو۔ فرعون نے کہا کہ یہ تھا کہ میرے اوپر بھی کسی مختار مطلق ہستی ہونے کی بات ایسی بات ہے۔ جو ہم نے اپنے آباء سے کبھی نہیں سنی۔ جس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ یہ فراعنہ مصر کئی پشتوں سے خود مختار و مطلق فرمانروا بنے بیٹھے تھے۔ اور قانونی اور سیاسی اختیارات میں اپنے اوپر کسی بالاتر ہستی کے قائل نہ تھے۔ اسی بات کو ان کے خدائی کے دعویٰ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
Top