Taiseer-ul-Quran - Al-Qasas : 60
وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَا١ۚ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور جو دی گئی تمہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز فَمَتَاعُ : سو سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَزِيْنَتُهَا : اور اس کی زینت وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر وَّاَبْقٰى : اور باقی رہنے والا۔ تادیر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم سمجھتے نہیں
نہیں جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ بس دنیوی زندگی کا سامان اور اس کی زینبت ہے، اور جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر 83 اور پائندہ تر ہے۔ کیا تم سوچتے نہیں ؟
83 یہ بھی دراصل ان کے اعتراض کا جواب ہے۔ یعنی سامان معیشت پر تم اس وقت اترا رہے ہو اور اس کے ضائع ہوجانے کے خوف کی بنا پر اسلام لانا گوارا نہیں کرتے اس کی زیادہ سے زیادہ مدت تمہاری موت ہے۔ جبکہ یہ تمہاری موت سے پہلے بھی تم سے چھینا جاسکتا ہے۔ موت کے تمہیں اپنی سرکشی کے نتیجہ میں تمہیں دائمی عذاب بھگتنا ہوگا۔ اس کے برعکس اگر تم ایمان لے آتے ہو۔ تو کوئی وجہ نہیں کہ تم سے یہ نعمتیں چھن جائیں البتہ کچھ مشکلات اور مصائب ضرور پیش آسکتے ہیں۔ لیکن ان کے عوض تمہیں اجر ملے گا۔ وہ دائمی اور لازوال ہوگا اب یہ دونوں پہلو سامنے رکھ کر اور خوب سوچ سمجھ کر اپنے متعلق خود ہی فیصلہ کرلو۔
Top