Taiseer-ul-Quran - Al-Qasas : 81
فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ١۫ فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۗ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ
فَخَسَفْنَا : پھر ہم نے دھنسا دیا بِهٖ : اس کو وَبِدَارِهِ : اور اس کے گھر کو الْاَرْضَ : زمین فَمَا كَانَ : سو نہ ہوئی لَهٗ : اس کے لیے مِنْ فِئَةٍ : کوئی جماعت يَّنْصُرُوْنَهٗ : مدد کرتی اس کو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے وَمَا كَانَ : اور نہ ہوا وہ مِنَ : سے الْمُنْتَصِرِيْنَ : بدلہ لینے والے
پھر ہم نے قارون اور اس کے گھر کو (سب کچھ) زمین میں دھنسا دیا 110 تو اس کے حامیوں کی کوئی جماعت ایسی نہ تھی جو اللہ کے مقابلہ میں اس کی مدد کرتی اور نہ ہی وہ خود بدلہ لے سکا۔
110 کہتے ہیں کہ قارون جب موسیٰ کا مخالف بن کر فرعون سے جاملا تو اس نے حضرت موسیٰ کو بدنام کرنے کے لئے ایک سازش تیار کی اور ایک فاحشہ عورت کو کچھ دے دلا کر اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ آپ پر زنا کی تہمت لگا دے۔ چناچہ جب حضرت موسیٰ نے اسے قسم دے کر سچ سچ بات بتلانے کو کہا تو اس نے بتلا دیا کہ اس نے قارون کے بہکانے سے یہ حرکت کی تھی اور اصل مجرم قارون تھا۔ حضرت موسیٰ کو اس کی اس حرکت پر سخت غصہ آیا۔ آپ نے اس کے لئے بددعا کی۔ یہ اسی بددعا کا اثر تھا کہ قارون اپنے محل، اپنے خزانوں اور خادموں سمیت زمین میں دھنسا دیا۔ زمین کا اتنا ٹکڑا ہی سارے کا سارا عام سطح زمین سے بہت نیچے چلا گیا اور حب اس پر یہ قہر الٰہی نازل ہوا تو اس وقت نہ اس کے خزانے کچھ کام آسکے نہ اس کے خدام اور نہ ہی فرعون اور اس کی درباری اس کی مدد کو پہنچ سکے کہ وہ اسے زمین دھنس جانے سے بچا لیں۔
Top