Taiseer-ul-Quran - Al-Ankaboot : 56
یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَةٌ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ
يٰعِبَادِيَ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو ایمان لائے اِنَّ : بیشک اَرْضِيْ : میری زمین وَاسِعَةٌ : وسیع فَاِيَّايَ : پس میری ہی فَاعْبُدُوْنِ : پس تم عبادت کرو
اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو ! (اگر تم پر مکہ کی سرزمین تنگ ہوگئی ہے تو) میری زمین یقینا بڑی وسیع ہے لہذا میری ہی عبادت 88 کرو۔
88 آیت کے الفاظ سے ہی معلوم ہو رہا ہے کہ یہ اس وقت نازل ہوئی تھی جب کفار مکہ نے مسلمانوں پر اس قدر سختیاں روا رکھی تھیں کہ انھیں جینا بھی دو بھر ہوگیا تھا۔ اس کی مشکل کا حل اللہ تعالیٰ نے یہ بتلایا کہ اس علاقہ سے ہجرت کر جاؤ اور وہاں جاکر رہو جہاں تم آزادی سے میری عبادت کرسکو۔ واضح رہے کہ اپنے وطن اور اپنے اقرباء سے محبت انسان کی فطرت میں داخل ہے۔ لیکن یہ حب الوطنی، وطن پرستی کی حد تک، اوراقرباء سے محبت قوم پرستی کی حد تک نہیں ہونی چاہئے۔ اصل چیز اللہ کی عبادت اور اپنے دین کی حفاظت ہے اس کے مقابلہ وطن اور قبیلہ کچھ چیز نہیں۔ اور اگر دین کا فقدان کرکے وطن اور قوم کو ترجیح دی جائے تو یہی چیز وطن پرستی اور قوم پرستی بن جائے گی اور یہ کفر ہے۔
Top