Taiseer-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
ان لوگوں کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے جیسے آل فرعون کا اور ان لوگوں 12 کا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تو اللہ نے ان کے گناہوں کے بدلے انہیں دھر لیا اور اللہ سزا دینے میں بڑا سخت ہے
12 ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے سب کافروں کو خواہ وہ مشرکین تھے یا یہود مدینہ یا منافقین اور مشرکین مدینہ یا نصاریٰ جو اسلام کے خلاف محاذ آرائی پر اتر آئے تھے۔ متنبہ فرمایا کہ اسلام دشمنی سے باز آجاؤ ورنہ جس طرح آل فرعون اور قوم عاد، ثمود وغیرہ تباہ و برباد کئے جاچکے ہیں۔ تمہارا بھی وہی حشر ہونے والا ہے۔ ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر اور گناہوں کی پاداش میں دھر لیا تھا اور تمہیں بھی دھرے گا کیونکہ اللہ اپنے مسلمان بندوں سے دشمنی رکھنے والوں کو سزا دینے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتا۔
Top