Taiseer-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 127
لِیَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْ یَكْبِتَهُمْ فَیَنْقَلِبُوْا خَآئِبِیْنَ
لِيَقْطَعَ : تاکہ کاٹ ڈالے طَرَفًا : گروہ مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَوْ : یا يَكْبِتَھُمْ : انہیں ذلیل کرے فَيَنْقَلِبُوْا : تو وہ لوٹ جائیں خَآئِبِيْنَ : نامراد
تاکہ اللہ کافروں کا ایک بازو کاٹ دے یا انہیں ایسا ذلیل کرے کہ وہ ناکام ہو کر پسپا 116 ہوجائیں
116 اللہ کی مدد کا مقصد یہ تھا کہ کفر کا زور ٹوٹ جائے اور یہ مقصد مکمل طور پر حاصل ہوگیا۔ کافروں کے ستر سردار بمعہ ابو جہل سالار لشکر اس جنگ میں مارے گئے، اتنے ہی قید ہوگئے اور باقی لشکر ذلیل و خوار ہو کر بھاگ کھڑا ہوا جس کے سوا ان کے لیے کوئی چارہ کار ہی نہ رہ گیا تھا۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا فرشتوں کا نزول بدر اور احد دونوں میدانوں میں ہوا تھا ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ بدر میں فرشتوں کا نزول یقینا ہوا تھا اور وہ کتاب و سنت سے ثابت شدہ ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ میدان احد میں بھی نزول ہوا تھا جیسا کہ مذکورہ آیات سے اشارہ ملتا ہے۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ اس میدان میں مسلمانوں سے رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی بنا پر ایک شدید جنگی غلطی ہوگئی تھی جس نے ایک بار مسلمانوں کو شکست سے بھی دو چار کردیا تھا اور چونکہ اس غلطی کی وجہ محض حرص و طمع تھی۔ لہذا اللہ تعالیٰ نے اس غلطی پر عتاب بھی فرمایا۔ تاہم ان کی یہ غلطی اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دی تھی۔ اس بےصبری کی وجہ سے میدان احد میں فرشتوں کا نزول نہیں ہوا۔ اگر مسلمان ایسا بےصبری کا مظاہرہ نہ کرتے تو اللہ تعالیٰ یہاں بھی فرشتے بھیج دیتے۔ واللہ اعلم بالصواب اور اس پر بحث پہلے (حاشیہ نمبر 114) کے تحت بھی گزر چکی ہے۔
Top