Taiseer-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 175
اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّیْطٰنُ یُخَوِّفُ اَوْلِیَآءَهٗ١۪ فَلَا تَخَافُوْهُمْ وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں ذٰلِكُمُ : یہ تمہیں الشَّيْطٰنُ : شیطان يُخَوِّفُ : ڈراتا ہے اَوْلِيَآءَهٗ : اپنے دوست فَلَا : سو نہ تَخَافُوْھُمْ : ان سے ڈرو وَخَافُوْنِ : اور ڈرو مجھ سے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
یہ شیطان ہی تو ہے جو تمہیں اپنے دوستوں (لشکر کفار) سے ڈراتا ہے۔ لہذا اگر تم مومن ہو تو اس سے 173 نہ ڈرو بلکہ صرف مجھی سے ڈرو
173 پہلے ذکر ہوچکا ہے کہ ابو سفیان نے خود ہی غزوہ احد سے اگلے سال بدر کے میدان میں مقابلہ کے لیے چیلنج کیا۔ مگر بعد میں خود ہی ہمت ہار بیٹھا اور الزام مسلمانوں کے سر تھوپنے اور انہیں ڈرانے اور دہشت زدہ کرنے کے لیے ایک شخص نعیم بن مسعود کو کچھ دے دلا کر اس بات پر آمادہ کیا کہ مدینہ جاکر مسلمانوں کو بتلائے کہ ابو سفیان نے اتنا لشکر جرار تیار کرنے کی ٹھانی ہے جو عرب بھر کے مقابلہ کو کافی ہوگا۔ اس طرح مسلمان خود خوف زدہ ہو کر بدر میں مقابلہ پر آنے کا ارادہ ترک کردیں گے۔ اس سارے ڈرامہ کو اللہ تعالیٰ نے شیطانی کھیل سے تعبیر فرمایا ہے۔ یہاں شیطان سے مراد ابو سفیان بھی ہوسکتا ہے اور نعیم بن مسعود بھی، اور مسلمانوں کو تاکید کی جارہی ہے کہ میرے سوا کسی طاغوتی طاقت سے مت ڈریں۔
Top