Taiseer-ul-Quran - Az-Zumar : 65
وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْكَ وَ اِلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَئِنْ اَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَقَدْ اُوْحِيَ : اور یقینا وحی بھیجی گئی ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَاِلَى : اور طرف الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكَ ۚ : آپ سے پہلے لَئِنْ : البتہ اگر اَشْرَكْتَ : تو نے شرک کیا لَيَحْبَطَنَّ : البتہ اکارت جائیں گے عَمَلُكَ : تیرے عمل وَلَتَكُوْنَنَّ : اور تو ہوگا ضرور مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
حالانکہ آپ کی طرف یہ وحی کی جا چکی ہے اور ان لوگوں کی طرف بھی جو آپ سے پہلے تھے، کہ اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کے عمل برباد 82 ہوجائیں گے اور آپ خسارہ اٹھانے والوں میں شامل ہوجائیں گے۔
82 واضح رہے کہ انبیاء سے شرک کا صدور محال ہے۔ کیونکہ وہ جن مقاصد کے لئے مبعوث کئے جاتے ہیں ان میں اولین مقصد شرک کی بیخ کنی اور توحید کی ترویج ہوتا ہے۔ اسی بات پر وہ خود قائم رہتے اور دوسروں کو دعوت دیتے ہیں۔ یہاں جو آپ کو مخاطب کرکے یہ بات کہی گئی ہے۔ تو اس سے شرک کی انتہائی مذمت مقصود ہے۔
Top