Taiseer-ul-Quran - Az-Zumar : 67
وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ١ۖۗ وَ الْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ السَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌۢ بِیَمِیْنِهٖ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَمَا قَدَرُوا : اور انہوں نے قدر شناسی نہ کی اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق قَدْرِهٖ ڰ : اس کی قدر شناسی وَالْاَرْضُ : اور زمین جَمِيْعًا : تمام قَبْضَتُهٗ : اس کی مٹھی يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت وَالسَّمٰوٰتُ : اور تمام آسمان مَطْوِيّٰتٌۢ : لپٹے ہوئے بِيَمِيْنِهٖ ۭ : اس کے دائیں ہاتھ میں سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
ان لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسا کہ اس کی قدر 83 کرنے کا حق ہے۔ قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں اور تمام آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے 84 ۔ وہ ان باتوں سے پاک اور بالاتر ہے جو یہ لوگ اس کے شریک ٹھہراتے ہیں
83 یعنی جن مشرکوں نے آپ کو بتوں کو سجدہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، ان کم بختوں نے یہ سمجھا ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا مقام کس قدر ارفع و اعلیٰ ہے ان کو اللہ کی عظمت وکبریائی کا کچھ بھی اندازہ نہیں۔ بھلا اللہ کے مقابلہ میں یہ بتوں جیسی حقیر ہستیاں کیا شے ہیں۔ اگر انہیں اللہ کی عظمت اور اس کے مقام کا کچھ اندازہ ہوتا تو ایسی نادانی کی بات کبھی نہ کہتے۔ 84 قیامت کے دن اللہ کا دنیا کے بادشاہوں سے خطاب :۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی اور پوری کائنات پر کلی تصرف کا یہ حال ہے کہ اس کائنات کی ہر چیز اس کے ہاتھ میں بالکل بےبس ہے اور اسی مضمون کی تفسیر درج ذیل احادیث بھی پیش کرتی ہیں : 1۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) زمین کو ایک مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا۔ پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں (آج) زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ (بخاری۔ کتاب التفسیر) 2۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ یہودیوں کا ایک عالم آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا : محمد ! ہم (اپنی کتابوں میں یہ لکھا ہوا) پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمینوں کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر، پانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور باقی تمام مخلوق کو ایک انگلی پر اٹھالے گا پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں یہ سن کر آپ اتنا ہنسے کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہوگئیں۔ آپ نے اس عالم کے قول کی تصدیق کی۔ پھر یہی آیت پڑھی ( وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ ڰ وَالْاَرْضُ جَمِيْعًا قَبْضَتُهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِيّٰتٌۢ بِيَمِيْنِهٖ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ 67؀) 39 ۔ الزمر :67) تاآخر (بخاری۔ کتاب التفسیر) گویا مشرکوں کے سب معبود بھی اللہ تعالیٰ کی مٹھی میں ہوں گے۔ جنہیں آج یہ اللہ کا ہمسر قرار دے رہے ہیں۔
Top