Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 61
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًاۚ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جاتا ہے لَھُمْ : انہیں تَعَالَوْا : آؤ اِلٰى : طرف مَآ اَنْزَلَ : جو نازل کیا اللّٰهُ : اللہ وَاِلَى : اور طرف الرَّسُوْلِ : رسول رَاَيْتَ : آپ دیکھیں گے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقین يَصُدُّوْنَ : ہٹتے ہیں عَنْكَ : آپ سے صُدُوْدًا : رک کر
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی طرف آؤ جو اللہ نے نازل کی ہے اور رسول کی طرف آؤ تو آپ منافقوں کو دیکھیں گے کہ وہ آپ کے پاس آنے سے گریز 93 کرتے ہیں
93 سیدنا عمر کا منافق کے حق میں فیصلہ :۔ ہوا یہ تھا کہ ایک یہودی اور ایک منافق (مسلمان) کا کسی معاملہ میں جھگڑا ہوگیا۔ یہودی چونکہ حق بجانب تھا لہذا اس نے منافق سے کہا کہ چلو اس کا فیصلہ تمہارے رسول سے کرا لیتے ہیں (یعنی یہودیوں کا بھی یہ ایمان ضرور تھا کہ یہ نبی حق ہی کا ساتھ دیتا ہے) مگر منافق اس سے پس و پیش کرنے لگا۔ اسے بھی یہ خطرہ تھا کہ آپ حق کا ساتھ دیں گے اور فیصلہ میرے خلاف ہوجائے گا لہذا وہ لیت و لعل کرنے لگا اور کہنے لگا کہ یہ مقدمہ تمہارے سردار کعب بن اشرف کے پاس لے چلتے ہیں جہاں اس منافق کو توقع تھی کہ مکر و فریب اور رشوت سے فیصلہ میرے حق میں ہوسکتا ہے۔ مگر یہودی یہ بات نہ مانا کیونکہ اسے بھی اپنے اس سردار کے کردار کا پتہ تھا اور منافق چونکہ کھل کر یہ بھی نہیں کہہ سکتا تھا کہ میں رسول اللہ کے پاس نہ جاؤں گا اس لیے بالآخر یہی طے پایا کہ فیصلہ رسول اللہ ﷺ سے کرایا جائے۔ آپ نے فریقین کی بات سن کر یہودی کے حق میں فیصلہ دے دیا تو اب منافق کہنے لگا کہ چلو اب یہ مقدمہ سیدنا عمر ؓ ابن خطاب کے پاس لے جا کر ان کا بھی فیصلہ لیتے ہیں۔ سیدنا عمر ؓ ان دنوں رسول اللہ ﷺ کی اجازت سے اور ان کے نائب کی حیثیت سے مدینہ میں مقدمات کے فیصلے کیا کرتے تھے۔ منافق کا یہ خیال تھا کہ چونکہ سیدنا عمر ؓ میں اسلامی حمیت بہت ہے لہذا وہ میرے حق میں فیصلہ دے دیں گے۔ چناچہ یہودی اور منافق دونوں نے سیدنا عمر ؓ کے ہاں جا کر اس مقدمہ کا فیصلہ چاہا۔ پھر اپنے اپنے بیان دیے۔ یہودی نے اپنا بیان دینے کے بعد یہ بھی کہہ دیا کہ ہم یہ مقدمہ تمہارے نبی کے پاس لے گئے تھے اور انہوں نے میرے حق میں فیصلہ دیا ہے یہ سنتے ہی سیدنا عمر ؓ اندر گئے اور تلوار نکال لائے اور آتے ہی اس منافق کا سر قلم کردیا اور فرمایا کہ جو شخص نبی کے فیصلہ کو تسلیم نہ کرے اس کے لیے میرے پاس یہی فیصلہ ہے۔
Top