Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 74
فَلْیُقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یَشْرُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ١ؕ وَ مَنْ یُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَیُقْتَلْ اَوْ یَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا
فَلْيُقَاتِلْ : سو چاہیے کہ لڑیں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَشْرُوْنَ : بیچتے ہیں الْحَيٰوةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا بِالْاٰخِرَةِ : آخرت کے بدلے وَ : اور مَنْ : جو يُّقَاتِلْ : لڑے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ فَيُقْتَلْ : پھر مارا جائے اَوْ : یا يَغْلِبْ : غالب آئے فَسَوْفَ : عنقریب نُؤْتِيْهِ : ہم اسے دیں گے اَجْرًا عَظِيْمًا : بڑا اجر
لہٰذا جن لوگوں نے آخرت کے عوض دنیا کی زندگی کو بیچ دیا ہے، انہیں 103 اللہ کی راہ میں لڑنا چاہئے۔ اور جو شخص اللہ کی راہ میں لڑتا ہے پھر خواہ وہ شہید ہوجائے یا غالب آجائے۔ جلد ہی (دونوں صورتوں میں) ہم اسے بہت بڑا اجر عطا کریں گے
103 اس آیت میں مسلمانوں کو محض اللہ کی رضا اور اسلام کی سربلندی کی خاطر لڑنے کی ترغیب دی جا رہی ہے اور بتایا گیا ہے کہ مسلمان خواہ لڑائی میں شہید ہوجائے یا بچ کر گھر واپس آجائے اسے دونوں صورتوں میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔ اس آیت کی تفسیر میں درج ذیل احادیث ملاحظہ فرمائیے : 1۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کوئی شخص مال غنیمت کے لیے لڑتا ہے، کوئی شہرت اور ناموری کے لیے اور کوئی اپنی بہادری دکھانے کے لیے لڑتا ہے اور کوئی غصے اور قومی حمیت کی وجہ سے لڑتا ہے۔ ان میں سے کون اللہ کی راہ میں لڑتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں لڑنے والا صرف وہ ہے جس کا مقصد یہ ہو کہ اس سے اللہ کا کلمہ بلند ہو۔ (بخاری، کتاب الجہاد۔ باب من قاتل لتکون کلمۃ اللہھی العلیا۔۔ مسلم۔ کتاب الامارۃ۔ باب من قاتل لتکون کلمۃ اللہ ہی العلیا فھو فی سبیل اللہ۔۔ بخاری۔ کتاب العلم۔ باب من سأال و ہو قائم عالما جالسا) 2۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص اس حال میں مرے کہ نہ اس نے اللہ کے راستے میں جنگ کی اور نہ ہی کبھی اس کے دل میں اس کا خیال گزرا ہو تو اس کی موت نفاق کی ایک شاخ پر ہوگی۔ (مسلم، کتاب الامارۃ۔ باب ذم من مات ولم یغز ولم یحدث نفسہ بالغزو) 3۔ سیدنا ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ آپ سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سب سے افضل کون ہے ؟ فرمایا جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے۔ (بخاری، کتاب الجہاد، باب افضل الناس مومن مجاھد بنفسہ و مالہ) 4۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اگر میری امت پر یہ بات گرانبار نہ ہوتی تو میں کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا اور میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میں اللہ کی راہ میں مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں۔ (بخاری، کتاب الایمان، باب الجہاد من الایمان۔۔ مسلم۔ کتاب الجہاد۔ باب فضل الجہاد) 5۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا۔ جنت میں سو درجے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے (بلندی درجات کے حساب سے) مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے تیار کیا ہے اور ہر درجے میں اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے۔ (بخاری، کتاب الجہاد۔ باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ۔۔ مسلم، کتاب الامارۃ۔ باب بیان ما اعد اللہ تعالیٰ للمجاہد فی الجنۃ من الدرجات) 6۔ آپ نے فرمایا جس بندے کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوں تو یہ نہیں ہوسکتا کہ پھر اسے آگ چھوئے (بخاری، کتاب الجہاد، باب من اغبرت قد ماہ فی سبیل اللہ) 7۔ آپ نے فرمایا خوب جان لو ! جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ (بخاری، کتاب الجہاد، باب الجنۃ تحت بارقۃ السیوف) 8۔ آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ (بخاری، کتاب الجہاد۔ باب الغدوۃ والروحۃ فی سبیل اللہ مسلم، کتاب الامارۃ فضل الغدوۃ والروحۃ فی سبیل اللہ ) 9۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں خالصتاً جہاد کرنے کی نیت سے اپنے گھر سے نکلے اور اللہ کے ارشادات کا اسے یقین ہو تو اللہ اسے یا تو شہادت کا درجہ دے کر جنت میں داخل کرے گا یا ثواب اور مال غنیمت دلا کر بخیر و عافیت اسے اس کے گھر لوٹائے گا۔ (بخاری، کتاب التوحید باب ولقد سبقت کلمتنا۔۔ )
Top