Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 95
لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ وَ الْمُجٰهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ؕ فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِیْنَ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ عَلَى الْقٰعِدِیْنَ دَرَجَةً١ؕ وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى١ؕ وَ فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِیْنَ عَلَى الْقٰعِدِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًاۙ
لَا يَسْتَوِي
: برابر نہیں
الْقٰعِدُوْنَ
: بیٹھ رہنے والے
مِنَ
: سے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (مسلمان)
غَيْرُ
: بغیر
اُولِي الضَّرَرِ
: عذر والے (معذور)
وَ
: اور
الْمُجٰهِدُوْنَ
: مجاہد (جمع)
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
بِاَمْوَالِهِمْ
: اپنے مالوں سے
وَاَنْفُسِهِمْ
: اور اپنی جانیں
فَضَّلَ اللّٰهُ
: اللہ نے فضیلت دی
الْمُجٰهِدِيْنَ
: جہاد کرنے والے
بِاَمْوَالِهِمْ
: اپنے مالوں سے
وَاَنْفُسِهِمْ
: اور اپنی جانیں
عَلَي
: پر
الْقٰعِدِيْنَ
: بیٹھ رہنے والے
دَرَجَةً
: درجے
وَكُلًّا
: اور ہر ایک
وَّعَدَ
: وعدہ دیا
اللّٰهُ
: اللہ
الْحُسْنٰي
: اچھا
وَ
: اور
فَضَّلَ
: فضیلت دی
اللّٰهُ
: اللہ
الْمُجٰهِدِيْنَ
: مجاہدین
عَلَي
: پر
الْقٰعِدِيْنَ
: بیٹھ رہنے والے
اَجْرًا عَظِيْمًا
: اجر عظیم
جو لوگ بغیر کسی معذوری
132
کے بیٹھ رہیں (جہاد میں شامل نہ ہوں) اور جو لوگ اپنی جانوں اور اپنے اموال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں ان دونوں کی حیثیت برابر نہیں ہوسکتی۔ اللہ نے آپ نے جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں بہت زیادہ درجہ رکھا ہے۔ اگرچہ ہر ایک
133
سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کر رکھا ہے تاہم بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں جہاد کرنے والوں کا اللہ کے ہاں بہت زیادہ جر ہے
132
اس آیت کے شان نزول کے بارے میں درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیے : براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت ( لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ غَيْرُ اُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجٰهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَاَنْفُسِهِمْ
95
ۙ )
4
۔ النسآء :
95
) اتری تو آپ نے زید بن ثابت ؓ کو بلایا انہوں نے یہ آیت لکھی۔ اتنے میں ابن ام مکتومص آئے اور شکوہ کیا کہ میں تو اندھا ہوں (میرا کیا قصور ؟ ) اس وقت اللہ تعالیٰ نے غیر اولی الضرر کے الفاظ نازل فرمائے (بخاری۔ کتاب التفسیر) گویا اللہ تعالیٰ نے سیدنا عبداللہ ؓ بن ام مکتوم کے عذر کو قبول فرما لیا لیکن اس رخصت کے باوجود آپ کا جذبہ جہاد اتنا بلند تھا کہ نابینا ہونے کے باوجود آپ مشقت اٹھا کر بھی کئی غزوات میں شریک ہوئے۔ سیدنا ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو مسلمان جنگ بدر میں شریک ہوئے اور جو نہیں ہوئے یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔ (حوالہ ایضاً ) جہاد فرض عین نہیں :۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جہاد فرض عین نہیں اور اس کے کئی پہلو ہیں۔ ایک تو یہ ہے کہ معاشرہ میں کئی افراد بوڑھے، ناتواں، کمزور، اندھے، لنگڑے، لولھے، بیمار وغیرہ ہوتے ہیں جو جہاد پر جا ہی نہیں سکتے۔ جیسا کہ حدیث بالا سے ظاہر ہے۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ کچھ لوگ ملک کے اندرونی دفاع، مجاہدوں کے گھروں کی حفاظت، ان کے اہل و عیال کی دیکھ بھال کے لیے بھی ضرور پیچھے رہنے چاہئیں۔ اور اس لیے بھی کہ مجاہدین کو بروقت کمک مہیا کرتے رہیں، خواہ یہ رسد اور سامان خوردو نوش سے متعلق ہو یا افرادی قوت سے۔ پھر کچھ لوگ زخمیوں کی دیکھ بھال کے لیے بھی ضروری ہوتے ہیں اور ایسے سب لوگ بھی درجہ بدرجہ جہاد میں شامل سمجھے جاتے ہیں۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے : خ جہاد سے معذور لوگ :۔ سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرم جب غزوہ تبوک سے واپس ہوئے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جب تم کوئی سفر کرتے ہو یا کوئی وادی طے کرتے ہو تو وہ تمہارے ساتھ ہوتے ہیں صحابہ کرام نے پوچھا باوجود اس کے کہ وہ مدینہ میں ہوتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں ! یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کسی عذر نے روک لیا ہے۔ (بخاری، کتاب المغازی۔ باب غزوہ تبوک۔۔ مسلم۔ کتاب الامارۃ، باب ثواب من حبسہ عن الغزو مرض او عذر آخر) اور جہاد کے فرض عین نہ ہونے پر یہ آیت بھی دلالت کرتی ہے ( وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِيَنْفِرُوْا كَاۗفَّةً
122
)
9
۔ التوبہ :
122
) (مومنوں کے لیے ممکن ہی نہیں کہ سب کے سب نکل کھڑے ہوں) اور آج کل تو حکومتوں نے محکمہ دفاع ہی الگ بنا رکھا ہے۔ البتہ اگر ایک اسلامی حکومت جہاد کا اعلان کر کے عام لوگوں کو جہاد کے لیے کہے تو اس صورت میں عام لوگوں پر بھی جہاد فرض ہوجائے گا لیکن پھر بھی یہ فرض کفایہ ہی ہوگا۔ فرض عین نہیں ہوگا۔ تاہم جہاد ایک اہم فرض کفایہ ہے جس سے غفلت کا نتیجہ قوم کی موت کی صورت میں نکلتا ہے اور یہ تاقیامت جاری رہے گا۔ خ مجاہدین کے درجے :۔ دوسری بات جو اس آیت سے معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرنے والوں کے ہی دوسروں کی بہ نسبت درجات بلند ہوتے ہیں اور وہی اجر عظیم کے مستحق ہوتے ہیں۔ کیونکہ جان اور مال سے ہی انسان کو سب سے زیادہ محبت ہوتی ہے پھر جس نے اللہ کی راہ میں ان دونوں چیزوں کی قربانی دے دی اس سے بڑھ کر کس کا درجہ ہوسکتا ہے۔ چناچہ سیدنا ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا لوگوں میں سب سے افضل کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے۔ (بخاری، کتاب الجہاد۔ باب افضل الناس مومن یجاہد بنفسہ ومالہ اور سیدنا ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جنت میں سو درجے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے تیار کیا ہے اور ہر درجہ کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان ہے۔ (بخاری، کتاب الجہاد، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ ) خ صوفیاء کا جہاد اصغر اور جہاد اکبر کا نظریہ :۔ اس مقام پر ایک عوامی عقیدہ کا جائزہ لینا ضروری معلوم ہوتا ہے جس کا صوفیہ کے طبقہ نے ریاضت و مجاہدہ کی فضیلت ثابت کرنے کے لیے خوب خوب پرچار کیا ہے اور وہ عقیدہ یہ ہے کہ جہاد بالسیف جہاد اصغر ہے اور نفس سے جہاد کرنا جہاد اکبر ہے اور جہاد اصغر سے جہاد اکبر بہتر ہے۔ اس سلسلہ میں اس حدیث کا سہارا لیا جاتا ہے والْمُجَاھِدُ مَنْ جَاھَدَ نَفْسَہُ فِیْ طَاعَۃِ اللّٰہِ مجاہد وہ ہے جو اللہ کی اطاعت میں اپنے نفس سے جہاد کرے۔ اس حدیث میں فی طاعۃ اللہ کے الفاظ اس گمان باطل کو رد کرنے کے لیے کافی ہیں۔ کیونکہ ان کے ریاضت و مجاہدہ میں بیشمار ایسی چیزیں ہیں جو صریحاً کتاب و سنت کے خلاف ہیں مثلاً ترک نکاح، چلے کاٹنا اور اپنے جسم کی تعذیب اور اسے مختلف طریقوں سے مضمحل کر کے کمزور بنانا وغیرہ اور حقیقت یہ ہے کہ ان کے ایسے کام مجاہدہ نفس نہیں بلکہ نفس کشی ہوتی ہے اور فی طاعۃ اللہ کے بجائے فی معصیۃ اللہ ہوتی ہے اور اللہ کی اطاعت اور اسلامی نقطہ نگاہ سے ان چیزوں کا دور کا بھی تعلق نہیں۔ یہ حدیث بیہقی نے شعب الایمان میں فضالہ سے روایت کی ہے کہ جس کے پورے الفاظ یہ ہیں اور مجاہد وہ ہے جس نے اللہ کی اطاعت میں اپنے نفس سے جہاد کیا اور مہاجر وہ ہے جس نے چھوٹے اور بڑے گناہوں کو چھوڑا۔ ظاہر ہے کہ اس حدیث میں جہاد اور ہجرت کے اس پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے جس طرف ذہن عموماً منتقل نہیں ہوتا۔ بتایا یہ گیا ہے کہ جہاد اور ہجرت کا ایک پہلو یہ بھی ہے۔ ورنہ جس طرح ہجرت وہی ہے جو مسلمانوں نے فتح مکہ سے پہلے کی ہے یا ایسے حالات میں مسلمان اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے کریں۔ اسی طرح جہاد حقیقتاً وہی ہے جسے جہاد بالسیف کہا جاتا ہے اور ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اس آیت میں صوفیاء کے اس نظریہ کی پرزور تردید موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں دوبارہ فرمایا کہ جو لوگ اپنی جانوں اور اپنے اموال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں وہ بیٹھنے والوں سے افضل ہیں اور یہ تو ظاہر ہے کہ نفس سے خواہ کوئی کس انداز سے مجاہدہ کرے وہ بیٹھنے والوں میں ہی شامل رہے گا۔ مجاہدین فی سبیل اللہ میں شامل نہیں ہوسکتا۔ علاوہ ازیں ارشادات نبوی سے بھی یہی بات صراحت سے ثابت ہوتی ہے کہ جہاد کو آپ نے افضل الاعمال قرار دیا ہے۔ صوفیاء نے اپنے اس نظریہ کو درست ثابت کرنے کے لیے ایک موضوع حدیث بھی گھڑ رکھی ہے جو یہ ہے کہ آپ نے ایک دفعہ جہاد سے واپسی پر فرمایا کہ رجعنا من الجھاد الا صغر الی الجھاد الاکبر ہم چھوٹے جہاد (یعنی جہاد بالسیف) سے بڑے جہاد (یعنی جہاد بالنفس) کی طرف لوٹ آئے ہیں۔ اس حدیث کے متعلق مولانا حسین احمد مدنی کہتے ہیں کہ صوفیاء اس کو حدیث کہتے ہیں لیکن امام عسقلانی کہتے ہیں کہ امام نسائی نے اسے ابراہیم بن عیلہ کا قول بتایا ہے۔ الفاظ کی رکاکت زبردست قرینہ ہے کہ یہ نبی اکرم کا قول نہیں ہوسکتا اور نہ حدیث کی کتابوں میں شاہ عبدالعزیز جیسے معتبر محدث نے دیکھا ہے۔ ایسی احادیث کا فیصلہ محدثین کے اصول و قواعد کی رو سے کیا جائے گا بیچارے صوفیاء جن پر حسن ظن کا غلبہ رہتا ہے۔ ان حضرات کو تنقید و تفتیش کی فرصت کہاں ؟ ان کے حسن ظن سے کسی قول کا حدیث رسول ہونا تو ثابت نہیں ہوجائے گا۔ (مکتوبات شیخ الاسلام
307
۔
308
بحوالہ اسلامی تصوف یوسف سلیم چشتی
123
) صوفیہ کے اس نظریہ نے مسلمانوں کو جتنا نقصان پہنچایا شاید ہی کسی اور وجہ سے پہنچا ہو اس نظریہ نے مسلمانوں سے جہاد کی روح کو ختم کر کے دنیا میں ذلیل اور رسوا بنادیا اور ایسے افعال سے مجاہدہ نفس شروع کیا جس سے انسانیت کو بھی شرم آنے لگے۔ دسویں صدی ہجری کے اواخر تک اس نظریہ نے مسلمانوں کو اس قدر مفلوج، کاہل اور بےفہم بنادیا تھا کہ فرانسیسی فاتحین کے حملوں کا دفاع جامعہ ازہر میں بیٹھ کر اور ادو وظائف کے ذریعے کر رہے تھے۔ نابلیوں کا انتخاب کر کے انہیں صوفیاء کی گودڑی پہنائی گئی اور اس کی رہنمائی میں ذکر و فکر کی مجالس قائم کی گئیں۔ بخاری شریف کا ختم بھی کرایا گیا۔ لیکن ان سب باتوں کا کچھ بھی فائدہ نہ ہوا اور مسلمان مار ہی کھاتے رہے۔ بالآخر جب مسلمان مجاہدین نے یورپ کی سرزمین میں لوگوں سے جنگیں کیں تب جا کر حالات نے پلٹا کھایا۔ (مقدمہ الفکرا لصوفی
6
) اس گوشہ نشینی کا جو اثر ان صوفیاء کی ذات پر مترتب ہوتا ہے وہ ابوبکر شبلی کی زبانی ملاحظہ فرمائیے۔ روایت ہے کہ کچھ عرصہ شبلی اپنے مقام سے غائب رہے۔ ہرچند تلاش کیا پتہ نہ چلا۔ ایک روز محفلوں کے گروہوں میں دیکھے گئے۔ لوگوں نے پوچھا اے شیخ ! یہ کیا بات ہے ؟ فرمایا : یہ گروہ (صوفیہ) دنیا میں نہ مرد ہیں نہ عورت۔ میں بھی اسی حالت میں گرفتار ہوں نہ مرد ہوں نہ عورت پس ناچار میری جگہ انہی میں ہے۔ (خزینۃ الاصفیاء ص
147
) خ شیخ جنید کے مریدوں کا جہاد بالسیف :۔ شبلی کے پیر و مرشد جنید بغدادی کے مریدوں کو ایک دفعہ جہاد بالسیف کا شوق چرایا یہ داستان اس طرح ہے کہ شیخ جنید کے آٹھ مرید تھے جو سب کے سب کامل و اکمل تھے۔ ایک روز انہوں نے خدمت شیخ میں عرض کی کہ اے شیخ ! شہادت ایک عجیب نعمت جان فزا ہے اس لیے شہادت کے لیے جہاد کرنا چاہیے شیخ نے ان کی تائید کی اور ان کے ساتھ ملک روم کی طرف جہاد کے لیے چل پڑے۔ ایک جگہ کفار سے مقابلہ ہوگیا۔ ایک گبر (آتش پرست) کے ہاتھوں شیخ کے آٹھوں مرید ایک ایک کر کے شہید ہوگئے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ میں نے اس وقت ہوا میں نو کجاوے معلق دیکھے۔ میرے ساتھیوں میں سے جو شہید ہوتا تھا، اس کی روح ایک کجاوے میں رکھتے اور آسمان کی طرف لے جاتے۔ آخر ایک کجاوہ باقی رہ گیا۔ میں سمجھ گیا کہ یہ کجاوہ میرے لیے ہے اور جنگ میں مشغول ہوگیا دوران جنگ وہی گبر جس نے میرے ساتھیوں کو شہید کیا تھا میرے پاس آیا اور کہا : ابو القاسم ! یہ آخری کجاوہ میرے لیے ہے۔ تو واپس بغداد چلا جا اور اپنی قوم کی قیادت و سیادت کر اور اپنا مذہب میرے سامنے پیش کر۔ میں نے اسے تلقین کی وہ مسلمان ہوا اور کفار سے لڑتا ہوا شہید ہوگیا۔ میں نے دیکھا کہ اس آخری کجاوے میں اس کی روح کو آسمان کی طرف لے گئے ہیں (خزینۃ الاصفیاء ص
142
) خ جہاد اکبر کے اس نظریہ کے اثرات :۔ خزینۃ الاصفیاء کی اس روایت سے درج ذیل نتائج سامنے آتے ہیں :
1
۔ اللہ تعالیٰ نے ابتداًء ایمان کا یہ معیار بتایا تھا کہ ایک مومن دس کافروں پر غالب ہونا چاہیے۔ بعد ازاں اس میں تخفیف کر کے یہ معیار مقرر ہوا کہ کم از کم ایک مومن کو دو کافروں پر ضرور بھاری ہونا چاہیے۔ مگر یہاں یہ صورت حال ہے کہ شیخ جنید کے آٹھ کامل و اکمل مرید ایک کافر کے ہاتھوں شہید ہو رہے ہیں چاہیے تو یہ تھا کہ اگر انہیں شہادت کا اتنا ہی شوق تھا تو بیس پچیس کافروں کو مار کر خود شہید ہوتے۔ مگر یہ سب ایک کافر کے ہاتھوں یوں مارے جا رہے ہیں جیسے قصاب بکروں کو ذبح کرتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کے بیان کردہ معیار کے مطابق ان میں ایمان کا جتنا حصہ تھا وہ آپ خود ہی اندازہ فرما لیجئے۔ یہی وہ قباحت ہے جس کی بنا پر اسلام نے رہبانیت یا طریقت کو مذموم قرار دیا۔
2
۔ شیخ جنید بغدادی کو خود اپنی شہادت کا بھی خطرہ لاحق ہو چلا تھا۔ وہ تو خیریت گزری کہ اس گبر کا نور فراست شیخ جنید کے نور فراست سے زیادہ تھا اور اس گبر کو شیخ جنید سے پہلے معلوم ہوگیا کہ نواں کجا وہ شیخ کے لیے نہیں بلکہ میرے لیے ہے۔
3
۔ اسلام لانے کا یہ بھی کیسا انوکھا طریقہ ہے کہ کافر خود کسی مسلمان کو کہے کہ میرے سامنے اسلام پیش کر تاکہ میں اسلام لاؤں۔ بہرحال ولایت کی دنیا الگ ہے اور بمصداق رموز مملکت خویش خسرواں دانند یہ بات بھی تسلیم کر ہی لینی چاہیے۔
4
۔ البتہ اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ روم تو سارا عہد فاروقی اور عہد عثمانی میں فتح ہوچکا تھا اور شیخ جنید کے زمانہ میں بغداد سے لے کر روم تک سارا علاقہ اسلامی مملکت میں شامل تھا تو روم کے راستے میں ان کو کفار کا لشکر کہاں ملا تھا ؟
5
۔ اس قصہ سے بہرحال یہ ضرور معلوم ہوجاتا ہے کہ صوفیہ کے اس نظریہ جہاد اکبر کے نظریہ نے مسلمانوں کو کس قدر نقصان پہنچایا ہے۔
133
اور تیسری بات اس آیت سے یہ معلوم ہوئی کہ جنت میں داخلہ کے لیے جہاد لازمی شرط نہیں ہے بلکہ توحید پر ثابت قدم رہنے والے اور دوسرے احکام الہی بجا لانے والے مسلمان بھی جنت میں ضرور جائیں گے اگرچہ انکے درجات مجاہدین فی سبیل اللہ سے کم ہوں گے۔
Top