Taiseer-ul-Quran - Al-Maaida : 80
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى : آپ دیکھیں گے كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے يَتَوَلَّوْنَ : دوستی کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا لَهُمْ : اپنے لیے اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں اَنْ : کہ سَخِطَ : غضب ناک ہوا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَ : اور فِي الْعَذَابِ : عذاب میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
ان میں اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں 126 سے دوستی گانٹھتے ہیں۔ جو اعمال وہ اپنے لیے آگے بھیج رہے ہیں بہت برے ہیں کہ ان سے اللہ بھی ان پر ناراض ہوگیا اور خود بھی ہمیشہ عذاب میں رہیں گے
126 یہود کی مشرکوں سے دوستی :۔ یہاں کافروں سے مراد مشرکین ہیں کیونکہ ان نافرمانوں، حد سے تجاوز کرنے والوں اور بدی سے نہ روکنے والوں کو سابقہ آیت میں پہلے ہی کافر قرار دیا جا چکا ہے اور ایسے یہود کا مشرکین سے دوستی گانٹھنا بھی اسی لعنت کا باطنی اثر تھا جو ان پر کی گئی تھی۔ ظاہری اثر تو یہ ہوا کہ ان کی صورتیں مسخ کر کے انہیں بندر اور سور بنادیا گیا تھا اور باطنی یہ کہ اللہ پر، اس کے انبیاء پر، اس کی کتاب پر اور روز آخرت پر ایمان رکھنے کے باوجود وہ دوستی ایسے لوگوں سے گانٹھتے ہیں جن کا نہ روز آخرت پر ایمان ہے نہ کسی کتاب پر اور نہ انبیاء پر بلکہ انبیاء کی تعلیم کے بجائے وہ دیوی دیوتاؤں کے معتقد ہیں اور انہی کی پرستش کرتے ہیں۔
Top