Taiseer-ul-Quran - Al-Maaida : 92
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا١ۚ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاَطِيْعُوا : اور تم اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور اَطِيْعُوا : اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول وَاحْذَرُوْا : اور بچتے رہو فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم پھر جاؤگے فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّمَا : صرف عَلٰي : پر (ذمہ) رَسُوْلِنَا : ہمارا رسول الْبَلٰغُ : پہنچادینا الْمُبِيْنُ : کھول کر
اور اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور (ان چیزوں سے) َبچو۔ 137۔ 1 پھر اگر تم نے حکم نہ مانا تو جان لو کہ ہمارے رسول 138 پر تو صرف واضح طور پر پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے
137۔ الف یعنی ان چیزوں سے بچو جن کی حرمت سابقہ آیات میں مذکور ہوئی ہے مثلاً شراب، جوئے، آستانوں کے تقدس اور تیروں کے ذریعہ فال لینے سے بچو اور اگر اس حکم کو عموم پر محمول کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سب برے کاموں سے بچو یا اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی سے بچتے رہو۔ 138 اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگرچہ اللہ کی اطاعت کا طریق کار بھی رسول اللہ ہی کی اطاعت سے حاصل ہوتا ہے تاہم رسول کی اطاعت اپنی الگ مستقل حیثیت بھی رکھتی ہے۔ بالفاظ دیگر کتاب اللہ اور سنت رسول دونوں کی اتباع واجب ہے اور قرآن کی رو سے ان دونوں کے واجب الاتباع ہونے میں کوئی فرق نہیں۔ اس مقام پر یہ آیت لانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم کسی چیز کے فوائد اور نقصانات کا احاطہ نہ کرسکو تو تمہارے لیے بہترین روش یہی ہے کہ اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے جاؤ۔
Top