Taiseer-ul-Quran - Al-Maaida : 93
لَیْسَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْۤا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اَحْسَنُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۠   ۧ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے عمل کیے نیک جُنَاحٌ : کوئی گناہ فِيْمَا : میں۔ جو طَعِمُوْٓا : وہ کھاچکے اِذَا : جب مَا اتَّقَوْا : انہوں نے پرہیز کیا وَّاٰمَنُوْا : اور وہ ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے عمل کیے نیک ثُمَّ اتَّقَوْا : پھر وہ ڈرے وَّاٰمَنُوْا : اور ایمان لائے ثُمَّ : پھر اتَّقَوْا : وہ ڈرے وَّاَحْسَنُوْا : اور انہوں نے نیکو کاری کی وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے انہیں اس بات پر کچھ گناہ نہ ہوگا جو وہ (تحریم شراب سے) پہلے 139 پی چکے۔ جبکہ آئندہ پرہیز کریں اور ایمان لائیں۔ اور نیک عمل کریں اور تقویٰ اختیار کریں اور ایمان لائیں۔ پھر (جس جس چیز سے روکا جائے اس سے) بچے رہیں 140 اور نیکی کریں کیونکہ اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
139 سیدنا انس فرماتے ہیں جب شراب کی حرمت نازل ہوئی میں ابو طلحہ ؓ کے گھر میں لوگوں کو (ساقی بن کر) شراب پلا رہا تھا۔ جب شراب کی حرمت کی منادی ہوئی تو ابو طلحہ ؓ نے کہا کہ جا کر سب شراب بہا دو ۔ میں نے بہا دی جو مدینہ کی گلیوں میں بہتی چلی گئی۔ پھر بعض لوگ کہنے لگے کہ : ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جن کے پیٹ میں شراب تھی اور وہ شہید ہوگئے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر) 140 ایمان کے مختلف درجے :۔ اس آیت میں تین بار ایمان اور تقویٰ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں کیونکہ ایمان اور تقویٰ کے مختلف درجات ہیں۔ ایک شخص جب ایمان لاتا ہے تو اس کا تقویٰ کم تر درجہ کا ہوتا ہے پھر جب صالح اعمال کرتا ہے تو اس کا ایمان بھی مضبوط ہوتا جاتا ہے اور تقویٰ میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے بالفاظ دیگر ایمان اور تقویٰ معلوم کرنے کا معیار صالح اعمال کی کمی بیشی ہوتا ہے اور صالح اعمال کی بجا آوری سے ایمان اور تقویٰ میں اضافہ ہوتا ہے گویا یہ دونوں ایک دوسرے کے ممدو معاون ثابت ہوتے ہیں ایمان اور تقویٰ کا بلند تر درجہ احسان ہے احسان کا لفظی معنی کسی کام کو اپنے دل کی رضاء ورغبت اور نہایت اچھے طریقے سے بجا لانا ہے۔ اور جو بھی عمل صالح ان شرائط سے بجا لایا جائے گا احسان کے درجہ میں ہوگا۔ حدیث جبریل میں ہے کہ آپ نے جبریل کے اس سوال کے جواب میں کہ احسان کیا ہے ؟ فرمایا کہ احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت ایسے کرے جیسے تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو ایسا نہ کرسکے تو کم از کم یہ سمجھے کہ اللہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ (بخاری۔ کتاب الایمان۔ باب سوال جبریل النبی۔۔ ) اور عبادت کا مفہوم اتنا وسیع ہے کہ جس کا اطلاق ہر عمل صالح پر ہوسکتا ہے۔
Top