Taiseer-ul-Quran - At-Tur : 18
فٰكِهِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ١ۚ وَ وَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ
فٰكِهِيْنَ : خوش ہوں گے بِمَآ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ۚ : بوجہ اس کے جو دے گا ان کو ان کا رب وَوَقٰىهُمْ : اور بچا لے گا ان کو رَبُّهُمْ : ان کا رب عَذَابَ الْجَحِيْمِ : جہنم کے عذاب میں
جو کچھ انہیں انکا پروردگار عطا کرے گا اس سے لطف اندوز ہوں گے اور ان کا پروردگار انہیں دوزخ کے عذاب 14 سے بچا لے گا
14 جنت میں داخلہ محض اللہ کی مہربانی سے ہوگا :۔ جنت میں پرہیزگاروں کے داخلہ کے بعد اللہ تعالیٰ کے اس فرمان، کہ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لیا جائے گا، سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ جنت میں داخلہ اللہ تعالیٰ کی الگ نعمت ہے۔ اور دوزخ کے عذاب سے بچا لینا الگ نعمت ہے۔ اور بعض مقامات پر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح طور پر فرمایا کہ دوزخ کے عذاب سے بچ جانا ہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ گویا کامیابی کا اصل معیار دوزخ کے عذاب سے بچنا ہے۔ رہا جنت میں داخلہ تو یہ محض اللہ کے فضل اور مہربانی سے ہوگا۔ چناچہ سیدنا ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا کہ کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا صحابہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا آپ کے اعمال بھی ؟ آپ نے فرمایا : میرے اعمال بھی مجھ کو جنت میں نہیں لے جائیں گے الا یہ کہ اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی مجھے ڈھانپ لے (بخاری، کتاب المرضیٰ ۔ باب تمنی المریض الموت)
Top