Taiseer-ul-Quran - At-Tur : 9
یَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآءُ مَوْرًاۙ
يَّوْمَ : جس دن تَمُوْرُ السَّمَآءُ : پھٹ جائے گا۔ لرزے گا، آسمان مَوْرًا : لرزنا۔ ڈگمگانا
جس دن آسمان تیزی سے لرزنے 7 لگے گا
7 مور کا لغوی مفہوم :۔ تمور۔ مار میں بنیادی تصور حرکت اور تیز رفتاری ہے النَّاقَۃ تَمُوْرُ فِی سَیْرِھَا بمعنی اونٹنی کا تیز رفتاری کی وجہ سے غبار اڑاتے چلے جانا (مفردات) اور مور بمعنی غبار بن کر ہوا میں اڑنا (فقہ اللغۃ) اور مارالشَّی بمعنی کسی چیز کا تیز رفتاری کی وجہ سے آگے پیچھے ہلنا، لرزنا اور توازن کھو دینا (منجد) گویا اس دن آسمان کے انجر پنجر ہل جائیں گے وہ کانپنے، لرزنے، ہچکولے کھانے، ڈگمگانے اور با لآخر ذرات کی شکل میں تبدیل ہو کر اڑنے لگے گا۔
Top