Taiseer-ul-Quran - Al-An'aam : 123
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ اَكٰبِرَ مُجْرِمِیْهَا لِیَمْكُرُوْا فِیْهَا١ؕ وَ مَا یَمْكُرُوْنَ اِلَّا بِاَنْفُسِهِمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح جَعَلْنَا : ہم نے بنائے فِيْ : میں كُلِّ : ہر قَرْيَةٍ : بستی اَكٰبِرَ : بڑے مُجْرِمِيْهَا : اس کے مجرم لِيَمْكُرُوْا : تاکہ وہ حیلے کریں فِيْهَا : اس میں وَمَا : اور نہیں يَمْكُرُوْنَ : وہ حیلے کرتے اِلَّا : مگر بِاَنْفُسِهِمْ : اپنی جانوں پر وَمَا : اور نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہ اس بستی میں مکرو فریب کرتے رہیں۔130 پھر وہ خود ہی اس مکروفریب میں پھنس جاتے ہیں مگر یہ بات سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے
130 کفار کے مکر انہی پر الٹ پڑتے ہیں :۔ یعنی جس طرح مکہ کے قریشی سردار مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم کر رہے ہیں اور دوسروں کی انگے خت پر مکروفریب کر رہے ہیں۔ تو یہ بات صرف مکہ کے سرداروں سے ہی مختص نہیں بلکہ ہر بستی کے سرداروں کا یہی حال ہوتا ہے وہ حق کے راستہ میں روڑے اٹکاتے اور مکر و فریب کرتے ہی رہتے ہیں اور یہی لوگ اللہ کے نزدیک سب سے بڑے مجرم ہوتے ہیں اور وہ یہ کام اس لیے کرتے ہیں کہ حق کی دعوت سے ان کی سرداری پر کاری ضرب لگتی ہے جیسے فرعون نے موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات دیکھ کر کہہ دیا تھا کہ یہ تو صریح جادو ہے اور اس کا مقصد حکومت پر قبضہ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جتنے مکر و فریب یہ چاہیں کر دیکھیں آخر خود ہی وہ اس جال میں پھنس جائیں گے مگر اس وقت انہیں اس بات کی سمجھ نہیں آرہی۔
Top