Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 66
وَ اِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا١ۙ اِ۟للّٰهُ مُهْلِكُهُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ قَالُوْا مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَتْ : کہا اُمَّةٌ : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان میں سے لِمَ تَعِظُوْنَ : کیوں نصیحت کرتے ہو قَوْمَ : ایسی قوم االلّٰهُ : اللہ مُهْلِكُهُمْ : انہیں ہلاک کرنیوالا اَوْ : یا مُعَذِّبُهُمْ : انہیں عذاب دینے والا عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت قَالُوْا : وہ بولے مَعْذِرَةً : معذرت اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا رب وَلَعَلَّهُمْ : اور شاید کہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
بولے سردار جو کافر تھے اس کی قوم میں ہم تو دیکھتے ہیں تجھ کو عقل نہیں76 اور ہم تو تجھ کو جھوٹا گمان کرتے ہیں
76:“ سَفَاھَةٍ ” کی تنوین اور اس کا نفی کے تحت واقع ہونا مفید مبالغہ ہے۔ یہاں سے “ اَنَا لَکُمْ نَاصِحٌ اَمِیْنٌ” تک میں حضرت ہود (علیہ السلام) نے قوم کے الزام کی نہایت بلیغ اسلوب سے تردید فرمائی یعنی اے میری قوم میں تو ادنیٰ ترین سفاہت اور کم عقلی سے بھی بالا تر ہوں کیونکہ میں خداوند جہاں کا رسول ہوں اور تمہیں اس کے پیغامات پہنچا رہا ہوں اور پہلے سے تمہارے درمیان خیر خواہ اور امین مشہور ہوں یا مطلب یہ ہے کہ میں تم کو اللہ کی توحیدبتا کر اور شرک سے تم کو روک کر تمہاری خیر خواہی کر رہا ہوں اور اللہ کی وحی اور اس کی تبلیغ پر امین ہوں۔ والمعنی انی عرفت فیکم بالنصح فلا یحق لکم ان تتھمونی و بالامانۃ فیما اقول فلا ینغبی ان اکذب (بحر ج 4 ص 324) (ناصح) فیما اٰمرکم بہ من عبادۃ اللہ عز وجل و ترک عبادۃ ما سواہ (امین) یعنی علی تبلیغ الرسالۃ و اداء النصح (خازن ج 2 ص 204) ۔
Top