Taiseer-ul-Quran - Al-A'raaf : 99
اَفَاَمِنُوْا مَكْرَ اللّٰهِ١ۚ فَلَا یَاْمَنُ مَكْرَ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ۠   ۧ
اَفَاَمِنُوْا : کیا وہ بےخوف ہوگئے مَكْرَ : تدبیر اللّٰهِ : اللہ فَلَا يَاْمَنُ : بےخوف نہیں ہوتے مَكْرَ اللّٰهِ : اللہ کی تدبیر اِلَّا : مگر الْقَوْمُ : لوگ الْخٰسِرُوْنَ : خسارہ اٹھانے والے
کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بےخوف ہوگئے ہیں حالانکہ اللہ کی چال 103 سے وہی قوم بےخوف ہوتی ہے جو نقصان اٹھانے والی ہو
103 اوصاف ذمیمہ کی نسبت اللہ کی طرف کیسے ؟ یہاں اللہ تعالیٰ کے لیے مکر کا لفظ استعمال ہوا ہے اور ایسے الفاظ مشاکلہ کی صورت میں عربی زبان میں عام مستعمل ہیں۔ مثلاً برائی کا رد عمل جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوگا اسے بھی برائی کا نام دیا جائے گا۔ جیسے (جَزَاۗءُ سَـيِّئَةٍۢ بِمِثْلِهَا 27؀) 10 ۔ یونس :27) منافقوں اور کافروں کے مکر کا ردعمل یا جو سزا انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوگی اسے بھی مکر ہی کا نام دیا جائے گا ایسے مقامات پر سمجھنے کی بات صرف یہ ہے کہ ایسے الفاظ کی نسبت جب اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کے مورد الزام صرف کافر، مشرک اور منافق وغیرہ ہی ہوں گے۔
Top