Taiseer-ul-Quran - Nooh : 23
وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا١ۙ۬ وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ نَسْرًاۚ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَا تَذَرُنَّ : نہ تم چھوڑو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے ا لہوں کو وَلَا : اور نہ تَذَرُنَّ : تم چھوڑو وَدًّا : ود کو وَّلَا سُوَاعًا : اور نہ سواع کو وَّلَا يَغُوْثَ : اور نہ یغوث کو وَيَعُوْقَ : اور نہ یعوق کو وَنَسْرًا : اور نہ نسر کو
اور کہا کہ : اپنے خداؤں 14 کو کبھی نہ چھوڑنا، نہ ودّ کو چھوڑنا، نہ سواع کو، 1 نہ یغوث کو، نہ یعوق کو اور نہ نسر کو
14 نوح کی قوم کے بت عرب میں کیسے رائج ہوگئے :۔ اس آیت کی تفسیر کے لیے درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیے : سیدنا ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ : جو بت نوح کی قوم میں پوجے جاتے تھے، وہی بعد میں عرب میں آگئے، ودّ کلب قبیلے کا بت تھا جو دومۃ الجندل میں تھا۔ سواع ہذیل قبیلے کا بت تھا، یغوث پہلے مرار قبیلے کا بت تھا پھر بنی غُطَیْفْ کا اور یہ سبا شہر کے پاس جوف میں تھا، یعوق ہمدان قبیلے کا تھا اور نسر حمیر قبیلے کا، جوذی الکلاع (بادشاہ) کی اولاد تھے۔ یہ نوح کی قوم میں سے چند نیک لوگوں کے نام تھے۔ جب وہ مرگئے تو شیطان نے انہیں یہ پٹی پڑھائی کہ جہاں یہ لوگ بیٹھا کرتے تھے وہاں ان کے مجسمے بنا کر (یادگار کے طور پر) نصب کردو اور ان کے وہی نام رکھو جو ان بزرگوں کے تھے۔ اس وقت ان کی عبادت نہیں کی جاتی تھی۔ لیکن جب وہ لوگ گزر گئے تو بعد والوں کو یہ شعور نہ رہا اور وہ ان کی پرستش کرنے لگے۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر) یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان بتوں کے پجاری یا نوح (علیہ السلام) کی قوم کے سب مشرک تو طوفان نوح میں غرق کردیئے گئے تھے جو باقی بچے تھے وہ سب مومن اور موحد تھے پھر بعد میں انہی بتوں کی پوجا کیسے شروع ہوگئی ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جس طرح شیطان نے بچے ہوئے موحدین کے آباء و اجداد کو چکمہ دے کر ان سے ان صالحین کی آہستہ آہستہ پرستش شروع کرادی تھی۔ شیطان کی وہی چال بعد میں کامیاب رہی۔ موحدین نے اپنی اولاد کو طوفان نوح کا قصہ اور اس کی وجہ بیان کی۔ چند پشتیں گزرنے کے بعد انہی بتوں سے لوگوں میں عقیدت پیدا ہوگئی جن کی وجہ سے قوم نوح پر عذاب آیا تھا۔
Top