Taiseer-ul-Quran - Nooh : 28
رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا۠   ۧ
رَبِّ اغْفِرْ لِيْ : اے میرے رب بخش دے مجھ کو وَلِوَالِدَيَّ : اور میرے والدین کو وَلِمَنْ : اور واسطے اس کے دَخَلَ : جو داخل ہو بَيْتِيَ : میرے گھر میں مُؤْمِنًا : ایمان لا کر وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ : اور مومنوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا تَبَارًا : مگر ہلاکت میں
اے میرے پروردگار ! مجھے، میرے والدین کو اور ہر شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت 17 سے داخل ہو اور سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما دے اور ظالموں کے لیے اور زیادہ ہلاکت بڑھا۔
17 کافروں کے حق میں سیدنا نوح کی بددعا : سیدنا نوح کی دعا کا پہلا حصہ تو کافروں کے متعلق تھا جن کے متعلق آپ نے اپنے تجربہ کی بنا پر یہ کہا تھا کہ ایسے بدکردار لوگ ہیں کہ ان کے نطفہ سے بھی بےحیا، بدکردار اللہ کے نافرمان اور ناشکرے ہی پیدا ہوں گے۔ وہ خود تو کیا ایمان لائیں گے، دوسروں کو بھی گمراہ ہی کرنے کی کوشش کریں گے۔ خ اپنے اور مومنوں کے حق میں دعائے خیر :۔ اسی دعا کا دوسرا حصہ جو اپنے لیے اور جملہ مومنین کے لیے ہے اس میں خاصی نرمی و لچک اور وسعت قلبی پائی جاتی ہے۔ یعنی سب سے پہلے تو آپ نے اپنے حق میں اپنی تقصیرات سے بخشش کی دعا فرمائی پھر اپنے والدین کے لیے پھر ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاکر آپ کے گھر یا مسجد یا کشتی میں داخل ہوجائیں۔ پھر ان مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی جو اس دعا کے بعد یا آپ کے بعد ایمان لائیں گے۔ اس دعا کے بعد پھر ایک بار تاکیداً فرمایا کہ اس ظالم قوم کی ہلاکت میں کوئی رو رعایت نہ کرنا۔
Top