Taiseer-ul-Quran - Al-Insaan : 24
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَ لَا تُطِعْ مِنْهُمْ اٰثِمًا اَوْ كَفُوْرًاۚ
فَاصْبِرْ : پس صبر کریں لِحُكْمِ : حکم کے لئے رَبِّكَ : اپنے رب کے وَلَا تُطِعْ : اور آپ کہا نہ مانیں مِنْهُمْ : ان میں سے اٰثِمًا : کسی گنہگار اَوْ كَفُوْرًا : یا ناشکرے کا
لہٰذا آپ اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق صبر کیجیے اور ان میں سے کسی گنہگار 28 یا ناشکرے کی بات نہ مانئے۔
28 کچھ کافر تو وہ تھے جو قرآن پر اور آپ ﷺ کی رسالت پر مختلف قسم کے اعتراضات جڑ رہے تھے اور کچھ وہ تھے جو آپ ﷺ کو لالچ دے کر مداہنت اور سمجھوتہ کی راہ ہموار کرنا چاہتے تھے۔ ان میں عتبہ بن ربیعہ کا نام بالخصوص قابل ذکر ہے۔ جس نے آپ ﷺ کو کہا تھا کہ آپ ﷺ مکہ کی ریاست چاہتے ہیں یا مال و دولت یا کسی حسین لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں آپ ﷺ کی ہر بات منظور ہوگی بشرطیکہ آپ ﷺ اس کام سے باز آجائیں۔ جس کی وجہ سے قریبی رشتہ داروں میں پھوٹ پڑگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے رسول کو سمجھایا کہ ان میں سے کسی کی بات کو بھی تسلیم نہ کیجیے۔ نہ ان سے بحث میں الجھیے۔ صبر کیجیے اور صبر کے ساتھ اپنا کام کرتے جائیے۔ اپنی منزل کھوٹی نہ کیجیے۔
Top