Taiseer-ul-Quran - Al-Anfaal : 13
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ۚ وَ مَنْ یُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
ذٰلِكَ : یہ اس لیے بِاَنَّهُمْ : کہ وہ شَآقُّوا : مخالف ہوئے اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور مَنْ : جو يُّشَاقِقِ : مخالف ہوگا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب (مار)
یہ اس لیے تھا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی تھی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سخت سزا دینے 14 والا ہے
14 کفار مکہ کا آپ کو تکلیفیں پہنچانا اور آپ کی بددعا :۔ رسول اللہ ﷺ کو جس طرح کی ایذائیں پہنچائی جاتی تھیں ان کا ایک نمونہ درج ذیل حدیث میں ملاحظہ فرمائیے : سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ آپ ایک دفعہ خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے اور ابو جہل اور اس کے ساتھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے وہ آپس میں کہنے لگے کہ تم میں سے کون جاتا ہے اور فلاں لوگوں نے جو اونٹنی کاٹی ہے اس کا بچہ دان لا کر محمد ﷺ جب سجدہ کرے تو اس کی پیٹھ پر رکھ دیتا ہے ؟ یہ سن کر ان کا بدبخت ترین (عقبہ بن ابی معیط) اٹھا اور بچہ دان اٹھا لایا اور دیکھتا رہا، جب آپ ﷺ سجدہ میں گئے تو بچہ دان آپ ﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان میں پیٹھ پر رکھ دیا۔ میں خود یہ دیکھ رہا تھا، لیکن کچھ نہ کرسکتا تھا۔ کاش (اس دن) میرا کچھ زور ہوتا۔ کافر ہنستے اور ایک دوسرے پر گرے پڑتے تھے۔ آپ سجدہ میں ہی پڑے رہے اور سر نہیں اٹھا سکتے تھے حتیٰ کہ (آپ کی بیٹی) فاطمہ آئیں اور بچہ دان کو پیٹھ سے اٹھا کر پرے پھینکا۔ تب آپ نے سر اٹھایا اور دعا کی : یا اللہ قریش سے نمٹ لے۔ آپ نے تین بار یہ الفاظ دہرائے جب آپ یہ بد دعا کر رہے تھے تو کافروں پر گراں گزرا۔ کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اس شہر میں دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر آپ نے نام لے لے کر بددعا کی کہ یا اللہ ! ابو جہل سے نمٹ لے اور عتبہ بن ربیعہ شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط سے سمجھ لے اور عمرو بن میمون نے ساتویں شخص (عمارہ بن ولید) کا نام بھی لیا جو ہمیں یاد نہ رہا۔ ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جن لوگوں کا آپ نے نام لے کر بددعا کی تھی، میں نے دیکھا کہ ان سب کی لاشیں بدر کے کنویں میں پھینکی گئیں۔ (بخاری، کتاب الوضوئ، باب، اذا القی علی ظھر المصلی القذرًا اوجیفۃ۔۔ )
Top