Taiseer-ul-Quran - At-Tawba : 102
وَ اٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِهِمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًا١ؕ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاٰخَرُوْنَ : اور کچھ اور اعْتَرَفُوْا : انہوں نے اعتراف کیا بِذُنُوْبِهِمْ : اپنے گناہوں کا خَلَطُوْا : انہوں نے ملایا عَمَلًا صَالِحًا : ایک عمل اچھا وَّاٰخَرَ : اور دوسرا سَيِّئًا : برا عَسَى : قریب ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يَّتُوْبَ عَلَيْهِمْ : معاف کردے انہیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
(ان کے علاوہ) کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں 116 کا اعتراف کرلیا وہ ملے جلے عمل کرتے رہے کچھ اچھے اور کچھ برے۔ امید ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرلے کیونکہ وہ درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے
116 غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے سات مسلمان جنہوں نے اپنے آپ کو مسجد کے ستون سے باندھ دیا تھا :۔ جب آپ غزوہ تبوک سے واپس تشریف لائے تو (80) اسی سے زیادہ منافق آپ کی خدمت میں حاضر ہو ہو کر طرح طرح کے بہانے بنانے لگے اور قسمیں کھا کھا کر اس بات کی یقین دہانی کرانے لگے کہ ہم فی الواقع معذور تھے۔ آپ نے ان سے کچھ تعرض نہ فرمایا بس اتنا کہہ دیا کہ اللہ تمہیں معاف کرے۔ ان کے علاوہ سات مسلمان ایسے تھے جو پیچھے رہ گئے تھے ان کے پاس کوئی معقول عذر نہ تھا الا یہ کہ وہ سستی کی وجہ سے شامل جہاد نہ ہو سکے تھے۔ انہوں نے آپ کی باز پرس سے پہلے ہی اپنے جرم کا اعتراف یوں کیا کہ اپنے آپ کو مسجد نبوی کے ستون سے باندھ دیا اور اپنے آپ پر نیند اور خوردو نوش کو حرام کرلیا اور قسم کھائی کہ جب تک رسول اللہ اپنے ان مجرموں اور قیدیوں کو اپنے ہاتھ سے نہ کھولیں گے اسی طرح بندھے رہیں گے۔ خواہ انہیں اسی حال میں موت ہی کیوں نہ آجائے۔ ان میں سرفہرست ابو لبابہ بن عبدالمنذر تھے جو ہجرت نبوی سے پہلے بیعت عقبہ کے موقعہ پر اسلام لائے تھے پھر غزوہ بدر اور دوسرے معرکوں میں شریک رہے بس اسی غزوہ تبوک میں نفس کی کمزوری نے غلبہ کیا تو پیچھے رہ گئے۔ ان کے باقی چھ ساتھیوں کا بھی سابقہ طرز زندگی بےداغ تھا۔ ان لوگوں کا یہ حال دیکھ کر آپ نے فرمایا واللہ جب تک اللہ حکم نہ دے میں انہیں کھول نہیں سکتا۔ چناچہ کئی روز تک یہ لوگ بےآب و دانہ اور بےخواب ستون سے بندھے رہے حتیٰ کہ بےہوش ہو کر گرپڑے۔ تب یہ آیات نازل ہوئیں تو آپ نے انہیں اپنے ہاتھ سے کھولا اور توبہ کی بشارت سنائی۔
Top