Taiseer-ul-Quran - At-Tawba : 106
وَ اٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لِاَمْرِ اللّٰهِ اِمَّا یُعَذِّبُهُمْ وَ اِمَّا یَتُوْبُ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاٰخَرُوْنَ : اور کچھ اور مُرْجَوْنَ : وہ موقوف رکھے گئے لِاَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کے حکم پر اِمَّا : خواہ يُعَذِّبُھُمْ : وہ انہیں عذاب دے وَاِمَّا : اور خواہ يَتُوْبُ عَلَيْهِمْ : توبہ قبول کرلے ان کی وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
نیز کچھ اور لوگ ہیں 119 جن کا معاملہ اللہ کا حکم آنے تک التوا میں پڑا ہوا ہے۔ خواہ وہ انہیں سزا دے یا ان کی توبہ قبول کرلے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے
119 معذرت کرنے والوں کی قسمیں :۔ غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے تین طرح کے لوگ تھے۔ ایک منافقین جو (80) اسی سے کچھ زیادہ تھے اور جھوٹی معذرتیں پیش کر رہے تھے۔ دوسرے سیدنا ابو لبابہ اور آپ کے چھ ساتھی جنہوں نے آپ سے سوال و جواب سے پہلے ہی اپنے آپ کو مسجدنبوی کے ستون سے باندھ دیا تھا جن کا قصہ پہلے گزر چکا ہے اور تیسرے سیدنا کعب بن مالک اور ان کے دو ساتھی سیدناہلال بن امیہ اور مرارہ بن الربیع۔ یہ تینوں بھی پکے مومن تھے۔ انہوں نے رسول اللہ کے سامنے کوئی بہانہ یا عذر پیش نہیں کیا بلکہ سچی سچی بات برملا بتلا دی۔ ان کے معاملہ کو تاحکم الٰہی آپ نے التواء میں ڈال دیا ان کا قصہ آگے اسی سورت کی آیت نمبر 118 کے تحت تفصیل سے بیان ہوگا۔
Top