Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - At-Tawba : 40
اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا١ۚ فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰى١ؕ وَ كَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَا١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
اِلَّا تَنْصُرُوْهُ
: اگر تم مدد نہ کرو گے اس کی
فَقَدْ نَصَرَهُ
: تو البتہ اس کی مدد کی ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اِذْ
: جب
اَخْرَجَهُ
: اس کو نکالا
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ
كَفَرُوْا
: جو کافر ہوئے (کافر)
ثَانِيَ
: دوسرا
اثْنَيْنِ
: دو میں
اِذْ هُمَا
: جب وہ دونوں
فِي
: میں
الْغَارِ
: غار
اِذْ
: جب
يَقُوْلُ
: وہ کہتے تھے
لِصَاحِبِهٖ
: اپنے س ا تھی سے
لَا تَحْزَنْ
: گھبراؤ نہیں
اِنَُّ
: یقیناً
اللّٰهَ
: اللہ
مَعَنَا
: ہمارے ساتھ
فَاَنْزَلَ
: تو نازل کی
اللّٰهُ
: اللہ
سَكِيْنَتَهٗ
: اپنی تسکین
عَلَيْهِ
: اس پر
وَاَيَّدَهٗ
: اس کی مدد کی
بِجُنُوْدٍ
: ایسے لشکروں سے
لَّمْ تَرَوْهَا
: جو تم نے نہیں دیکھے
وَجَعَلَ
: اور کردی
كَلِمَةَ
: بات
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوا
: انہوں نے کفر کیا (کافر)
السُّفْلٰى
: پست (نیچی)
وَكَلِمَةُ اللّٰهِ
: اللہ کا کلمہ (بول)
ھِىَ
: وہ
الْعُلْيَا
: بالا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اگر تم اس (نبی) کی مدد نہ کرو گے تو (اس سے پہلے) اللہ نے اس کی مدد کی جب کافروں
43
نے اسے (مکہ سے) نکال دیا تھا۔ جبکہ وہ دونوں غار میں تھے اور وہ دو میں سے دوسرا تھا اور اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا : غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر اپنی طرف سے سکون قلب نازل کیا اور ایسے لشکروں
44
سے اس کی مدد کی جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کے بول کو سرنگوں کردیا اور بول تو اللہ ہی کا بالا ہے اور اللہ ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے
43
آپ کو ہجرت کی اجازت :۔ ہم یہاں پہلے بخاری سے ہجرت کے کچھ چیدہ چیدہ واقعات بیان کریں گے۔ پھر اس آیت کے نکات پیش کریں گے۔ سیدۃ عائشہ ؓ فرماتی ہیں ایک دن ٹھیک دوپہر کو ہم اپنے گھر بیٹھے تھے۔ کسی نے کہا۔ دیکھو رسول اکرم اپنا منہ چھپائے ہمارے ہاں آ رہے ہیں۔ ابوبکر صدیق ؓ کہنے لگے۔ آپ جو اس وقت تشریف لائے ہیں ضرور کوئی اہم معاملہ ہے اتنے میں آپ آپہنچے۔ اندر آنے کی اجازت چاہی۔ اجازت دی گئی وہ اندر داخل ہوئے تو ابوبکر صدیق ؓ سے کہا دوسروں کو یہاں سے نکال دو ۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے کہا۔ یا رسول اللہ ! یہاں آپ کے گھر کے لوگ ہی تو ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی۔ ابوبکر صدیق ؓ کہنے لگے مجھے بھی ساتھ لے جائیں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا ان دو اونٹنیوں میں سے ایک آپ لے لیجئے۔ آپ نے فرمایا قیمتاً لوں گا چناچہ میں نے جلدی سے ان دونوں کا سامان تیار کیا۔ توشہ ایک چمڑے کے تھیلے میں رکھا۔ اسماء بنت ابی بکر نے اپنا کمر بند پھاڑ کر تھیلے کا منہ باندھ دیا۔ اس دن سے ان کا نام ذوالنطاق یا ذالنطاقین پڑگیا۔ پھر آپ اور ابوبکر صدیق ؓ ثور پہاڑ کی غار میں چلے گئے اور تین راتیں وہیں چھپے رہے۔ عبداللہ بن ابوبکر جو ایک ہوشیار اور نوجوان آدمی تھے رات ان کے ہاں گزارتے اور منہ اندھیرے مکہ قریش کے ہاں آجاتے جیسے رات مکہ میں گزاری ہو۔ اور دن بھر قریش کی ان دونوں کو نقصان پہنچانے والی باتیں سنتے اور رات کے اندھیرے میں وہاں جا کر انہیں بتلا دیتے۔ اور عامر بن فہیرہ جو ابوبکر صدیق ؓ کے غلام تھے گلہ سے ایک دودھ دینے والی بکری روک کے رکھتے۔ جب رات کی ایک گھڑی گزر جاتی تو وہ اس بکری کو غار میں لے آتے تو دونوں صاحب تازہ اور گرم دودھ پی کر رات بسر کرتے اور منہ اندھیرے ہی بکریوں کو آواز دینا شروع کردیتے۔ وہ تین راتیں ایسا ہی کرتے رہے۔ آپ اور ابوبکر صدیق ؓ نے قبیلہ بنی وائل کے ایک شخص (عبداللہ بن اریقط) کو اجرت پر راستہ بتلانے والا خریت مقرر کیا تھا۔ اگرچہ یہ کافر ہی تھا تاہم دونوں صاحبوں نے اس پر اعتماد کیا اور مکہ سے نکلتے وقت اپنی اونٹنیاں اس کے حوالہ کر کے کہا تھا کہ تین رات کے بعد وہ اونٹنیاں لے کر غار ثور پر آجائے۔ چناچہ وہ تین راتیں گزارنے کے بعد صبح اونٹنیاں لے کر آگیا۔ عامر بن فہیرہ بھی ساتھ ہی روانہ ہوئے اور راہ بتانے والے نے ساحل کا راستہ اختیار کیا۔ سراقہ بن مالک کا تعاقب :۔ سراقہ بن مالک بن جعشم کو اپنے بھتیجے عبدالرحمن بن مالک سے خبر ملی کہ قریش نے ان دونوں صاحبوں میں سے ہر ایک کے قتل یا گرفتار کرنے پر سو اونٹ (انعام) کا وعدہ کیا ہے۔ ایک دن میری ہی قوم (بنی مدلج) کے ایک آدمی نے مجھے کہا سراقہ ! میں نے ابھی چند آدمی دیکھے جو ساحل کے رستہ سے جا رہے تھے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ وہی محمد ﷺ اور اس کے ساتھی ہیں۔ سراقہ کہتے ہیں میں سمجھ تو گیا مگر بظاہر یہی کہا کہ وہ لوگ محمد ﷺ اور اس کے ساتھی نہیں بلکہ فلاں فلاں ہوں گے جو اپنی کسی گم شدہ چیز کی تلاش میں گئے ہیں۔ یہ کہہ کر میں نے چوری چھپے اپنا برچھا سنبھالا اور اپنا گھوڑا ان کے تعاقب میں سر پٹ دوڑایا۔ جب میں آپ کے قریب پہنچ گیا تو گھوڑے نے ٹھوکر کھائی اور میں گرپڑا۔ میں نے تیروں سے فال نکالی جو میرے ارادہ کے خلاف نکلی مگر انعام کے لالچ میں پھر گھوڑے پر سوار ہو کر دوڑایا تو میرے گھوڑے کے پاؤں گھٹنوں تک زمین میں دھنس گئے اور میں گرپڑا۔ میں نے پھر فال نکالی وہ بھی میرے ارادہ کے خلاف نکلی۔ آخر میں نے آپ کو امان کے لیے آواز دی کیونکہ میں سمجھ گیا تھا کہ عنقریب آپ کا بول بالا ہوگا۔ پھر میں نے انہیں قریش کی سب خبریں بتلا دیں اور دیت والی خبر بھی بیان کی اور توشہ یا سامان کی پیشکش کی جو انہوں نے قبول نہ کی۔ البتہ آپ نے مجھے اتنا کہا کہ ہمارے حالات کسی کو نہ بتلانا۔ پھر میں نے امان کی تحریر کا مطالبہ کیا۔ آپ نے عامر بن فہیرہ کو تحریر لکھنے کو کہا تو اس نے چمڑے کے ایک ٹکڑے پر مجھے تحریر لکھ دی اور آگے روانہ ہوگئے۔ یہودی کا چلانا۔۔ اور مسجد قبا کی بنیاد :۔ سیدنا زبیر اور دوسرے کئی تاجر مسلمان جو شام سے اسی ساحلی راستہ پر واپس آ رہے تھے۔ ان لوگوں کی آپ کے قافلہ سے ملاقات ہوئی۔ سیدنا زبیر ؓ نے آپ کو اور ابوبکر صدیق ؓ کو سفید کپڑے پہنائے۔ مدینہ والوں کو آپ کے مکہ سے روانہ ہونے کی خبر مل چکی تھی۔ وہ ہر روز صبح حرّہ تک آتے اور انتظار کرتے رہتے۔ پھر جب دوپہر کی گرمی شروع ہوجاتی تو واپس چلے جاتے۔ ایک دن ایک یہودی اپنے محل پر چڑھا تو اس نے آپ کو سفید کپڑوں میں ملبوس مدینہ کی طرف آتے دیکھ لیا۔ وہ بےاختیار چلا اٹھا کہ جس سردار کی تمہیں انتظار تھی وہ آگئے۔ یہ سنتے ہی مسلمانوں نے ہتھیار سنبھالے اور حرہ جا کر آپ سے ملے۔ آپ بنی عمر و بن عوف کے محلہ میں جا کر اترے یہ پیر کا دن اور ربیع الاول کا مہینہ تھا۔ یہاں آپ نے مسجد کی (مسجد قبا) کی بنیاد رکھی۔ اور نمازیں ادا کرتے رہے پھر (جمعہ کے دن) آپ مدینہ کو روانہ ہوئے۔ مسجد نبوی کی تعمیر :۔ آپ کی اونٹنی وہاں جا کر بیٹھ گئی جہاں مسجد نبوی ہے۔ ان دنوں وہاں چند مسلمان نماز پڑھا کرتے تھے۔ یہ جگہ دو یتیم لڑکوں سہل اور سہیل کی تھی جو اسعد بن زرارہ کی پرورش میں تھے آپ نے انہیں بلا کر اس زمین کی قیمت پوچھی اور فرمایا کہ ہم یہاں مسجد بنائیں گے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہم یہ زمین آپ کو مفت دیتے ہیں۔ مگر آپ نے مفت لینے سے انکار کردیا۔ آخر انہیں قیمت ادا کر کے مسجد بنانا شروع کردی۔ مسجد بنتے وقت آپ خود بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ اینٹیں ڈھو رہے تھے۔ (بخاری۔ کتاب المناقب۔ باب ھجرۃ النبی ) غارثور میں آپ کا ابوبکر صدیق ؓ کو تسلی دینا :۔ سیدنا ابوبکر ؓ فرماتے ہیں کہ میں ہجرت کے وقت غار (ثور) میں آپ کے ساتھ تھا۔ میں نے غار (کے اندر سے) کافروں کے پاؤں دیکھے (جو ہماری تلاش میں غار تک پہنچ گئے تھے) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر ان میں سے کوئی اپنے پاؤں اٹھا کر دیکھے تو ہمیں دیکھ لے گا۔ آپ نے فرمایا ان دو آدمیوں کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ تعالیٰ ہو۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر۔ کتاب المناقب۔ باب ہجرۃ النبی ) اللہ نے کن کن مشکل اوقات میں اپنے رسول کی مدد کی ؟:۔ یعنی اللہ اکیلے نے اپنے نبی کی اس وقت بھی مدد کی جب مکہ کے تمام قریشی قبائل نے مل کر آپ کو قتل کرنے کی سازش تیار کی تھی۔ اور آپ کے گھر کا محاصرہ بھی کرلیا تھا۔ اس وقت بھی اللہ اپنے نبی کو ان کے چنگل سے نکال لایا تھا پھر اس وقت بھی مدد کی تھی جب تعاقب کرنے والے غار ثور کے منہ پر کھڑے تھے۔ پھر اس وقت بھی مدد کی تھی جب سراقہ بن مالک نے آپ کا تعاقب کر کے آپ کو جا لیا تھا۔ اور دوران ہجرت بھی مدد کی تھی کہ اسے بخیر و عافیت مدینہ پہنچا دیا تھا۔ اگر اللہ اس وقت اپنے نبی کی مدد کرسکتا ہے تو وہ اکیلا اس غزوہ تبوک میں بھی مدد کرسکتا ہے لہذا تم اس موقع کو غنیمت سمجھو کہ تمہارے ہاتھوں اسلام کا بول بالا ہو، تمہیں دنیا میں بھی عزت اور سرخ روئی حاصل ہو اور آخرت میں اجر ملے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہجرت کے لیے نبی نہایت خفیہ طور پر نکلے تو خود تھے۔ کفار تو انہیں نکالنے کی بجائے ان کا تعاقب کر کے واپس لانا چاہتے تھے مگر چونکہ ہجرت پر آپ کافروں کے ظلم و ستم کی وجہ سے ہی مجبور ہوگئے تھے لہذا اللہ تعالیٰ نے نکالنے کی نسبت کافروں کی طرف کی ہے۔ اور جب آپ مکہ سے نکلے تو حسرت بھرے لہجہ میں مکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر میری قوم مجھے یہاں سے نکال نہ دیتی تو میں تیرے سوا کہیں رہنا گوارا نہ کرتا۔ (ترمذی۔ ابو اب المناقب۔ باب فضل المکۃ)
44
اللہ کے غیر مرئی لشکر :۔ اللہ کے یہ لشکر فرشتوں کے علاوہ دوسری مخلوق کے بھی ہوسکتے ہیں مثلاً مکڑیوں کا وہ لشکر بھی اللہ ہی کا لشکر تھا جس نے آناً فاناً غار ثور کے منہ پر جالا تن دیا تھا۔ قریش جب اپنے قائف (کھوجی، سراغ رساں) کے ہمراہ اس غار پر پہنچے تو مکڑی کا تنا ہوا جالا دیکھ کر اپنے قائف کو جھوٹا اور غلط کہنے لگے کیونکہ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے یہ جالا مدتوں پہلے بنا ہوا تھا یا وہ بھی اللہ کے فرشتوں کا لشکر ہی تھا جس نے مشرکوں کی نگاہوں کو غار کے اندر جھانکنے سے پھیر دیا تھا۔ اور وہ بھی اللہ ہی کے لشکر تھے جنہوں نے سراقہ کا گھوڑا زمین میں دھنسا دیا تھا اور وہ بھی اللہ ہی کے لشکر تھے جنہوں نے دوران سفر ہجرت آپ کو ہر خطرہ سے بچایا تھا۔ اس طرح کفار تو دانت پیستے رہ گئے اور اللہ جو اپنے نبی کو بخیریت مدینہ پہنچانا چاہتا تھا وہ ہو کے رہا۔
Top